ہڑتال پر مجبور نہ کریں، تاجر برادری نے بجلی کے بلوں میں اضافہ مسترد کر دیا

اسلام آباد (آئی این پی)صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے حکومت کو واضح طور پر آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری ہڑتال پر جانے کا سوچ رہی ہے؛ کیونکہ حکومت بجلی کے بلوں میں حد سے زیادہ اور ناقابل برداشت اضافہ ہونے پر ان کے حقیقی تحفظات کو بھی نہیں سن رہی اور یہ بجلی کے بل ناقابل ادائیگی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہ بات ایف پی سی سی آئی کی چھتری تلے 250 ٹریڈ ایسوسی ایشنز اور چیمبرز کے فیڈ بیک کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو فوری طور پر اس مایوس کن صورتحال اور آنے والے دنوں میں ہزاروں کاروباری اداروں کے ممکنہ دیوالیہ پن کا جائزہ لینا چاہیے اور کاروباری برادری کے ساتھ انتہائی اہمیت کے حامل مشاورتی عمل کو فوری شروع کرنا چاہیے۔ دوسری صورت میں روزگار کی فراہمی، محصولات کی وصولی، برآمدات اور اقتصادی ترقی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔صدرایف پی سی سی آئی نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے پاس 55 سے60 روپے فی kWh یا فی یونٹ کے حساب سے بجلی کے بل ادا کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ جب بلنگ کے تمام اجزا یعنی بیس ٹیرف، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز (FAC) اور فکسڈ چارجز جمع کر لیے جائیں تو بجلی55 سے60 روپے فی یونٹ پڑرہی ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے سخت ترین الفاظ میں مطالبہ کیا ہے کہ اب بجلی کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اور فکسڈ چارجز لگانے کا کوئی جواز نہیں بچا ہے کیونکہ یکم ستمبر 2022 سے بیس ٹیرف میں کیا جانے والا پورا اضافہ یعنی کہ 7.91روپے فی یونٹ نافذ العمل ہو چکا ہے اور فیول ایڈ جسٹمنٹ اور فکسڈ چارجز کو فل الفور واپس لیا جا ئے۔صدر ایف پی سی سی آئی نے ملک کی اعلی ترین ٹریڈ باڈی کے سربراہ ہو نے کے ناطے اس حقیقت پر اپنے گہر ے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ان پر تمام ٹر یڈ باڈیز، ایسوسی ایشنز، چیمبرز اور سیکٹرز کی جانب سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے زبردست دبا ئوہے۔

عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ تاجر برادری ملک کی سب سے پرامن اور قانون کی پاسداری کرنے والی کمیونٹی ہے اور وہ ٹیکس کی ادائیگی، روزگار کی فراہمی اور معاشی ترقی کے ذریعے معیشت کا پہیہ اور پورے ملک کو چلاتے ہیں؛ لیکن انہیں مسلسل احتجاج اور ہڑتالوں کا راستہ لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے میرے دور کی یہ سب سے افسوسناک صورتحال ہے اور میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ جلد از جلد تاجر برادری کے اجتماعی تحفظات کو سنے۔

close