اسلام آباد(پی این آئی) انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کی پاکستان میں مقیم نمائندہ ٹریسا ڈبن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، اگر پاکستانی حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کرتی، تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہو گا، آئی ایم ایف اس حوالے سے
کسی قسم کا دخل نہیں دے گا۔تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی مقامی نمائندہ ٹریسا ڈبن نے ایک سینیمار میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں مشکلات پیدا ہو گئی ہیں، اس لئے آئی ایم ایف عالمی سطح پر 50 ارب ڈالر کے فنڈ جاری کرے گا۔پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے پہلے پاکستان میں معیشت بہتر کرنے کے حوالے سے اقدامات کئے جا رہے تھے۔پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف جا رہی تھی۔ پاکستان میں ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے بعد پاکستانی معاشی شرح نمو میں کمی متوقع ہے، رواں مالی سال افراط زر کی شرح 11.3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، پاکستان کے اخراجات میں 700 ارب روپے تک کا اضافہ ہوسکتا ہے، ٹیکس وصولیوں میں 900 ارب تک کمی متوقع ہے۔ٹریسا ڈبن کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے 1.4 ا رب ڈالر قرض کی منظوری دی گئی، پاکستان کے لیے ریپڈ فنانس کی منظوری دی گئی ہے۔لیکن پاکستان میں پیٹرولیم کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اس میں کسی قسم کا کوئی عمل دخل نہیں کرتی، اگر حکومت قیمت نہیں کرتی تو ان کا ذاتی معاملہ ہے، اس میںآ ئی ایم ایف کا کوئی دخل نہیں، اس کے علاوہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہتے ہوئے دوست ممالک کےقرضے دے سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں