راولپنڈی (پی این آئی) آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکرچوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے مودی کے گھناٶنے کردار کو بے نقاب کرنے کیلٸے میڈیا کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ مسٸلہ کشمیر اس وقت تاریخ کے نازک اوراہم ترین مرحلے میں ہے۔ ہم سب کو مل کرتحریک آزادی کشمیر کیلٸے کام کرنا ہو گا۔ وہ صحافیوں کے اعزاز میں اپنی جانب سے دیٸے گٸے افطار ڈنر کےموقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
افطار ڈنر میں صدر فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ، صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد اظہر جتوٸی، سیکرٹری نیشنل پریس کلب اسلام آباد نیئر علی، فنانس سیکرٹری وقار عباسی، معاون خصوصی براٸے سپیکرآزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سید عزادار حسین کاظمی، مرکزی سیکرٹری مالیات پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر سید تصدق گردیزی، ایڈیشنل سیکرٹری مالیات پیپلز پارٹی آزاکشمیر چوہدری ربنواز طاہر کے علاوہ سینئر صحافیوں عامر محبوب، راجہ کفیل، خواجہ اے متین، سردار زاہد تبسم، امجد چوہدری، اعجاز عباسی، بشارت عباسی، عابد نقی، خالد گردیزی، عابد عباسی، شہزاد راٹھور، سردار حمید، سیدنویدبخاری، سردار جاوید، محی الدین ڈار، کاشف میر، جاوید چوہدری، چوہدری ظفر سعید اور دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر سپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ بھارت تمام ترمنفی ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ختم نہیں کر سکتا۔ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے مکروہ اقدامات کو عالمی سطح پر بےنقاب کرنا وقت کی اولین ضرورت ہے۔
چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور میڈیا کو مسٸلہ کشمیر کو مٶثر انداز میں اجاگر کرنے کیلٸے اپنا کردار مزہد مٶثر انداز میں ادا کرنا ہو گا۔۔۔چوہدری لطیف اکبر نے بھارت کی جانب سے انسانیت سوز،مسلم دشمنی اور مذہبی عداوت پر مبنی کالے قوانین کے نفاذ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ ،او آئی سی اوریورپی یونین سمیت با اثر ممالک سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے سینئر جرنلسٹس کو بھارت کی جانب سے مسلمانوں کو شہریت دینے کیلئے گیارہ سال کی شرط اور پردادا کا ڈومیسائل لانے کو لازمی قرار دینے کے قانون کے نفاذ پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پانچ اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور شہریت کے قانون میں ترمیم کر کے آرٹیکل 370 اور دفع 35 اے کا خاتمہ کردیا تھا۔بھارت نے اگر توسیع پسندانہ عزائم اور اکھنڈ بھارت کی پالیسیاں ترک نہ کیں تو دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان مذہبی جنونیت کا آتش فشاں لاوا پھٹنے سے عالمی امن ریزہ ریزہ اور تہذیبوں کے درمیان ٹکراؤ کے خدشات بڑھ جائیں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں