اسلام آباد (پی این آئی) صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم بند کرانے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ خطے میں قیام امن مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی ممکن ہے اور اس سلسلے میں برطانوی پارلیمنٹ، برطانوی وزیر اعظم اور برطانوی وزیر خارجہ سے برطانوی پارلیمنٹ میں سوالات کریں اور انٹرنیشنل کمیونٹی بالخصوص برطانوی حکومت کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر مبذول کرائے۔
مسئلہ کشمیرکے اس اہم، نازک اور فیصلہ کن موڑ پر جبکہ بھارت نے پانچ اگست2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں شروع کر دیں ہیں اور کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے ایسی صورتحال میں جبکہ بھارت 22مئی کوسرینگر میں G-20کانفرنس کا انعقاد کر کے انٹرنیشنل کمیونٹی کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک پرامن علاقہ ہے جبکہ اصل صورتحال اس کے مغائر ہے۔ لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی بالخصوص برطانوی پارلیمنٹ کومقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال سے آگاہ کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے اعزاز میں اپنی طرف سے دئیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرعشائیے سے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے وفد میں برطانوی ممبر پارلیمنٹ مرزا خالد محمود، برطانوی ممبر پارلیمنٹ عمران حسین، برطانوی ممبر پارلیمنٹ طاہر علی، برطانوی ممبر پارلیمنٹ راجہ یاسین، کونسلر کامران نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو برطانیہ کے دورے اور اس دوران برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کی بھی دعوت دی جو صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی برطانیہ کا دورہ کر کے برطانوی پارلیمنٹ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر بریفنگدیں گے اور بھارت کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کریں گے۔ اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت نے پانچ اگست2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں آئے روز بڑے پیمانے پر تبدیلیاں شروع کر دیں ہیں جس کے تحت وہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کر رہا ہے جبکہ اسی طرح وہاں پر حلقہ بندیاں بھی تبدیل کی جارہی ہیں تاکہ وہاں پر ایک ہندو وزیر اعلیٰ کو لانے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ جبکہ اسی طرح وہ مقبوضہ کشمیر میں آباد لوگوں کو بے گھر کر رہا ہے تاکہ غیر ریاستی لوگوں کو آباد کر کے آبادی کا تناسب تبدیل کر سکے جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ لہذا ایسی صورتحال میں ہم سب کو مل کر مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کے خلاف جارحانہ انداز میں آواز بلند کرتے ہوئے جہاں عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرانی ہو گی وہاں بھارت کو دفاعی پوزیشن پر لایا جائے گا۔ برطانیہ کی یہ دوہری ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لئے اپنا کردارادا کرے کیونکہ یہ مسئلہ اُس وقت پیدا ہوا تھا جب برطانیہ اپنے دو سو سالہ اقتدار کے خاتمے پر بر صغیر سے گیا تھا۔ انٹرنیشنل کمیونٹی کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ پاک بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی بالخصوص برطانوی پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ جنوبی ایشیاء میں قیام امن کی کنجی مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں