مسئلہ کشمیر اب بھی اقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود ہے، اقوام متحدہ کے سینئر حکام کی صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود سے گفتگو

نیو یارک (پی این آئی) مسئلہ کشمیر اب بھی اقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی بارہا اس کا اعادہ کیا ہے اور اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں اس وقت ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی پر ہمیں تشویش ہے اس لئے ہم کوشاں ہیں کہ فوری طور پر وہاں پر انسانی حقوق کی پامالی بند ہو۔ ہم انسانی بنیادوں پر مقبوضہ کشمیر میں بہتری چاہتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے پولیٹیکل وقیام امن محمد خالد خیاری (Mohamed Khaled Khiari)اور اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے انسانی حقوق کمیشن الزئے برینڈز کہرس(Ilze Brands Kehris) نے صدرآزاد جموں وکشمیربیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے تفصیلی ملاقاتوں میں کیا۔ صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اقوام متحدہ میں ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو اس سے اقوام متحدہ کی کریڈیبلٹی بھی متاثر ہو گی۔ لہذا مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گتریس(António Guterres) اپنی کوششیں تیز کریں کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019کے بعد سے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں شروع کر دی ہیں اور وہ وہاں پر مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کر رہا ہے جس سے وہ وہاں پر آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے اسی طرح مقبوضہ کشمیرمیں حلقہ بندیاں تبدیل کی جا رہی ہیں تاکہ وہاں پر ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی راہ ہموار ہوسکے جس سے بھارت مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ اور مسئلہ کشمیر کو ختم کر نا چاہتا ہے۔اس لئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی پامالی شروع کر دی ہے اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر حریت لیڈروں اور نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے۔ انٹرنیشنل کمیونٹی کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ پاکستان اور بھارت تیسری دنیا کی دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو کہ پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

سابق امریکی صدرکلنٹن نے بھی کہا تھا کہ کشمیر دنیا کا خطرناک ترین ریجن ہے جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے 2018اور2019میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی پامالی پر مفصل رپورٹس شائع کیں تھیں اورمقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر تحقیقات کے لئے کہا تھا۔اس موقع پر صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداران کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ٹرین صورتحال پرتفصیلی بریفنگ دی۔صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم نے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن بھارت نے اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا کیونکہ بھارتی حکومت ہندوتوا کی پالیسی پر گامزن ہے جبکہ خود بھارت میں مسلمانوں اور وہاں پر مقیم اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں لہذا اب اقوام عالم کو خاموش نہیں رہنا چاہیے اوربالخصوص اقوا م متحدہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دونوں ممالک(پاکستان اور بھارت) کے درمیان بات چیت شروع کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور اسی طرح عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا فوری طور پو نوٹس لے۔ انٹرنیشنل کمیونٹی کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کرانے کے لئے کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت دیا جائے۔ لیکن اس وقت سب سے اہم اور ضروری چیز یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی کا عالمی برادری نوٹس لے اور اسے فوری طور پر بند کرانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے۔ ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں