آزاد کشمیر حکومت کا سستا آٹا فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا فیصلہ

اسلام آباد (پی آئی ڈی) آزادجموں و کشمیر حکومت نے آٹے کی مد میں پاسکو کا 14 ارب روپے ادھار دینے سمیت عوام کی مشکلات کے پیش نظر سستا آٹا فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔محکمہ خوراک کی جانب سے پیش کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق دور افتادہ اور برفانی علاقوں میں سرکاری آٹا وافر مقدار میں موجود ہے تاہم اس کی ترسیل یقینی بنا رہے ہیں۔

آٹے کی قلت کا نہیں بلکہ قیمت کا مسئلہ ہے۔سرکاری آٹے کی مارکیٹ میں قیمت 25 سو روپے من جبکہ پرائیویٹ آٹے کی قیمت 6200 من ہے۔جو لوگ پرائیویٹ آٹا خریدتے تھے انہوں نے بھی سرکاری آٹا خریدنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے سرکاری آٹے کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔سبسڈائزڈ آٹا جو حکومت فراہم کرتی ہے وہ تین لاکھ ٹن ہے جو کہ آزاد کشمیر کی ضرورت کا 60 فی صد بنتا ہے۔ آزادکشمیر میں آٹے کی کل ضرورت 5 لاکھ 20 ہزار ٹن ہے۔تین لاکھ ٹن حکومت سبسڈی پر مہیا کرتی ہے جو کل ضرورت کا 60 فی صد ہے۔10 فیصد ضرورت مقامی پیداوار سے پوری ہوتی ہے جبکہ 30 فی صد پرائیویٹ حیثیت سے پوری ہوتی ہے۔اس سال امپورٹڈ گندم کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے حکومت آزادکشمیر مجموعی طور پر 14 ارب سبسڈی دے رہی ہے۔ پرائیویٹ آٹا مہنگا اور سرکاری آٹا سستا ہونے کی وجہ سے نہ صرف خریداروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ محض خدشے اور تحفظات کی وجہ سے جو ایک بیگ اٹھاتا تھا وہ پانچ بیگ اٹھا رہا ہے۔

ضرورت کے مطابق آٹا خریدنے اور بلیک و ذخیرہ نہ کرنے کی صورت میں بے چینی پیدا نہیں ہو گی۔محدود المدتی پالیسی کے طور پر سرکاری اور پرائیویٹ آٹے کی قیمتوں میں اعتدال پیدا کرنے کیلئے سفارشات جبکہ طویل المدتی پالیسی کے تحت گندم کی مقامی پیداوار میں اضافے سمیت آٹے کی سبسڈی مستحق افراد تک محدود کرنے کا میکانزم ترتیب دینے سے متعلق سفارشات زیر غور ہیں۔دوسری طرف پاسکو کو ادائیگی کیلیے وزیراعظم آزادکشمیر نے وفاقی حکومت کو سپلیمنٹری گرانٹ کیلیے تحریک کر دی ہے لیکن وفاقی حکومت کی طرف سے بجٹ پر کٹ کی رقم ادا کرنے سمیت پاسکو کی ادائیگی کے لیے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت ایک جانب پاسکو کو ادائیگی کر کے گندم کی ترسیل جاری رکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور دوسری جانب عوام کی مشکلات کے پیش نظر ٹارگٹڈ سبسڈائز آٹا فراہم کرنے کیلیے پالیسی بنا رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں