نیویارک، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے انٹرنیشنل کمیونٹی کو ہمارا ساتھ دے، صدر آزاد کشمیر کا اسلامی تعاون تنظیم کے خصوصی اجلاس سے خطاب

نیویارک ( پی این آئی) صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے انٹرنیشنل کمیونٹی کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے۔ اسلامی رابطہ تعاون تنظیم(او آئی سی) نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے اور کشمیری عوام کے موقف کی تائید کی ہے۔ میں اس سلسلے میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ کا انتہائی مشکور ہوں کہ انہوں نے اسلام آباد میں اسلامی وزرائے خارجہ کانفرنس کے موقع پر بھی او آئی سی کشمیر کنٹیکٹ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی جبکہ انہوں نے مجھے او آئی سی کے ہیڈ کوارٹر جدہ میں بھی بلایا اور مجھے ڈیڑھ کروڑکشمیری عوام کے موقف کو انٹرنیشنل کمیونٹی تک پہنچانے کا موقع فراہم کیا۔

آج بھی میں جب یہاں اقوام متحدہ میں او آئی سی کشمیر کنٹیکٹ گروپ کے اجلاس میں آیا ہوں تو مجھ پر ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کی توقعات کا بوجھ ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ او آئی سی اب کشمیریوں کے حق میں محض قراردادیں نہیں بلکہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لئے کھل کر اپنی حمایت کا اظہار کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں نیو یارک میں اقوام متحدہ میں اسلامی رابطہ تعاون تنظیم (او آئی سی) کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ، پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، نائیجریا اور دیگر اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام اس وقت ایک سنگین اور تشویشناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ کیونکہ 5اگست2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے اب تک بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں شروع کر دی ہیں اور ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی پامالی میں بھی بے انتہاء اضافہ کر دیا ہے لہذا ایسی صورتحال میں عالمی برادری بالخصوص اسلامی رابطہ تعاون تنظیم (او آئی سی) کشمیری عوام کا کھل کر ساتھ دے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت بند کرانے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لئے بیالیس لاکھ سے زائد غیر ریاستی ہندوؤں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں جبکہ اسی طرح مقبوضہ کشمیر کی حلقہ بندیاں بھی تبدیل کی جا رہی ہیں جس کے باعث بھارت ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں کو پابند سلاسل رکھا ہوا ہے اور حال ہی میں یاسین ملک کو بھارتی عدالت نے جھوٹے مقدمات میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر کے رکھ دیا گیا ہے۔

اسی طرح بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی مسلح افواج کی تعداد میں بڑی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے جس کے مطابق ہر 8کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی مسلط کر دیا ہے جبکہ کشمیری نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل عام کیا جا رہا ہے جبکہ بڑی تعداد میں کشمیری بھارتی عقوبت خانوں میں قید ہیں اور خواتین اور بچوں پر پیلٹ گن کا استعمال کر کے اُن کی بینائی چھینی جا رہی ہے اور خواتین کی عصمت دری کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے لیکن اس ساری صورتحال میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیری عوام کا جذبہ حریت مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔ لہذا ایسی صورتحال میں دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم رکوانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ میں اسلامی رابطہ تعاون تنظیم(او آئی سی) کشمیر کنٹیکٹ گروپ نے اجلاس کے اختتام پرکشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا۔ ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں