مظفرآباد (آئی اے اعوان) وفاقی حکومت نے آزادکشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں 5عشاریہ 2 بلین اور غیر ترقیاتی بجٹ میں 7 بلین روپے کی کٹوتی کردی ہے آزادکشمیر حکومت کے پاس 14 بلین روپے شارٹ فال پورا کرنے کیلئے فنڈز نہیں آزادکشمیر کابینہ کے وزراء نے حکومت پاکستان سے آزادکشمیر کے بجٹ پر کٹ لگانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کردیا۔
آزاد کشمیر کے وزیر خزانہ عبدالماجد خان اور وزیر منصوبہ بندی وترقیات چوہدری محمد رشید نے دیگر وزراء کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس مظفرآباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت پاکستان نے بجٹ پر کٹوتی کے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو آزادکشمیر میں جاری ترقیاتی عمل رک جائے گا۔ حکومت نے آزادکشمیرکے ترقیاتی بجٹ میں 5.2بلین روپے اور نارمل بجٹ میں تقریباً7بلین روپے کٹ لگادیا آزادکشمیر حکومت کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے وزراء نے ۔حکومت پاکستان آزادکشمیر کے بجٹ پر لگائے گئے کٹ پر نظرثانی کرے۔ ہم نے پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ریاست جتنی ترقی کریگی پاکستان اتنا ترقی کریگا۔ 2022-23کیلئے وفاق مالیاتی معاہدے کی پہلی شق کے مطابق 3.6فیصدکے حساب سے رقم فراہم کرتا ہے جو جو کہ محکمہ مالیات آزادکشمیر کے مطابق 74.320بلین بنتی ہے۔وفاق کی جانب سے جو مراسلہ موصول اس میں صرف 60ارب کی کمٹمنٹ کی گئی ہے، یہ14ارب کا شارٹ فال پورا کرنے کیلئے ریاست کے پاس وسائل نہیں۔ہماری کمٹمنٹ پاکستان کے ساتھ ہے، ہم پاکستان کی طرف ہی دیکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے 6ارب روپے اضافی ترقیاتی بجٹ دیکر اپنی کمٹمنٹ کا ثبوت دیا۔ آئندہ چند روز میں آئندہ مالی سال کا نارمل و ترقیاتی میزانیہ قانون سازاسمبلی لیکر جارہے ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ وفاقی حکومت آزادکشمیر کے نارمل بجٹ پر بھی کٹ لگانے جارہی ہے۔ وفاقی حکومت نے ایل او سی پیکج کے فنڈ بھی روک لیے ہیں جس سے شدیدنقصان کا خطرہ ہے۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقیات و پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن چوہدری محمد رشید نے کہا کہ وفاقی حکومت نےمیٍڈیکل کالجز کو بھی PSDPسے نکال دیا گیا ہے، اگرکٹ لگے گا تو ریاست کیسے چلے گی۔ ہم پاکستان کی بقا اور تکمیل کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ کشمیریوں کا آخری بچہ بھی پاکستان کیلئے قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں