مقبوضہ کشمیر میں حلقہ بندیاں، پیپلز پارٹی جمعہ کو احتجاجی مظاہرہ کرے گی، اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر کی پریس کانفرنس

مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے بھارت نے 5 اگست 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حلقہ بندیوں کی آڑ میں چھ سیٹیں ظاہر کرکے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے عملی اقدامات شروع کردئیے ہیں بھارتی اقدامات کے خلاف پیپلزپارٹی آزادکشمیر جمعہ کے روز مرکزی ایوان صحافت کے سامنے احتجاج مظاہرہ کرےگی۔ اپوزیشن نے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن بھی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کردی ہے ۔مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران چوہدری لطیف اکبر نے آزادکشمیر کی تمام سیاسی،مذہبی جماعتوں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں سے احتجاج مظاہرے میں شرکت کی اپیل کی ہے انکا کہنا تھا کہ بھارت اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور راست اقدامات پر اُتر آیا ہے جو کشمیریوں کیلئے کسی بھی طرح قابل قبول نہیں،

انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کی کشمیر پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی وقیادت نے مسئلہ کشمیر کو سرد خانہ میں رکھا ہے05اگست 2019کے بعد عمران خان نے چپ سادھ رکھ کر مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا آزادکشمیر حکومت کا بھی کشمیر کے حوالے سے کوئی ویژن نہیں ہے۔گزشتہ نو ماہ سے آزادکشمیر اسمبلی کے اجلاس التواء کا شکار ہیں،حکومت کسی بھی جگہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر نہیں آرہی اس سلسلے میں اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس کے لیے ریکویشن جمع کروا دی ہے جس میں نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اُٹھنے والے مسائل،ماحولیاتی تبدیلی،طلبہ تنظیموں پر پابندی کا خاتمہ،سمیت چار بل شامل ہیں جبکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور اُن کے حواریوں کی جانب سے افواج پاکستان اور عدلیہ پر بے بنیاد الزام تراشی کے حوالے سے قرارداد مذمت کے علاوہ تحریک التواء اور توجہ دلاؤ نوٹس بھی ایجنٍڈے میں شامل ہونگے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری لطیف اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ڈائیلاگ کو رد نہیں کرتی البتہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی کشمیری پالیسی کے مطابق جدوجہد کرتے رہیں گئی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے وارڈ بندیوں اور ووٹر فہرستوں پر شدید تحفظات ہیں جب تک پیپلزپارٹی کے تحفظات دور نہیں کیے جاتے اُس وقت تک بلدیاتی انتخابات بے معنی ہیں۔۔۔۔۔

close