مظفرآباد (پی آئی ڈی) یوم حق ارادیت کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی اور کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام کشمیر سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سمینار کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے ایلیمنٹری، سیکنڈری و ہائر ایجوکیشن پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہا کہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کو ریاست جموں کے ساتھ جوڑے رکھنے اور مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی مؤقف پر قائم رہنے پر ریاست جموں و کشمیر کے عوام ریاست پاکستان کے احسان مند ہیں۔
اُنہوں نے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے طلباء پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا اور دیگر تمام ذرائع، وسائل کو استعمال کر کے مسئلہ کشمیر، تحریک آزادی، بھارتی مظالم اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کریں۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ 13اگست 1948ء اور پانچ جنوری 1949ء کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں دراصل کشمیریوں کو زندہ رہنے کا حق دینے کی ضمانت تھی۔ لیکن افسوس کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے 192ممالک اپنے ہی وعدے کو پورا کرنے اور کشمیریوں کو زندہ رہنے کا حق دینے میں ناکام رہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں پاکستان کی درخواست پر نہیں بلکہ ہندوستان کی درخواست پر منظور ہوئی لیکن سات دھائیاں گزرنے کے باوجود ان قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کشمیرلبریشن سیل کے سیکرٹری اعجاز حسن لون نے کہا کہ ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی انتہا ء کررہا ہے۔
جب کشمیریوں کو انکا حق خود ارادیت نہیں مل جاتا وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سیمینار سے ڈائریکٹر کشمیر لبریشن سیل راجہ سجاد، انسٹیٹیوٹ آف کشمیر اسٹیڈیز کے کوآرڈنیٹر ڈاکٹر راجہ نزاکت علی خان، ممتاز سکالر میر عدنان الرحمان، پروفیسر ڈاکٹر بلال اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں