آزاد کشمیر،غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ، اوور بلنگ کے معاملے کا نوٹس لیا جائے گا، وزراء کے قانون ساز اسمبلی میں جوابات

مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز سپیکر اسمبلی چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلا س میں وقفہ سوالات کے دوران ممبر اسمبلی سردار جاوید ایوب کے سوال پر وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے ایوان کو بتایا کہ تبادلہ جات انتظامی امور ہیں جو بہتری کے پیش نظر عمل میں لائے جاتے ہیں۔ محکمہ تعلیم میں تبادلہ جات کے حوالہ سے پالیسی تیار ہے جو کابینہ میں پیش کی جائے گی۔ ممبرا سمبلی سردار اجاوید ایوب کے سوال پر وزیر برقیات چوہدری ارشد حسین نے ایوان کو بتایا کہ مظفرآباد پٹہکہ ایکسپریس وے منصوبہ پر اضافی اخراجات نہیں ہوئے۔

غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور اوور بلنگ کے معاملے کا نوٹس لیا جائے گا۔ وزیر صحت نثار انصر ابدالی نے قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کی تحریک التواء پر ایوان کو بتایا کہ مظفرآباد میں کینسر ہسپتال کی تعمیر کے لیے سابقہ حکومت اٹامک انرجی کمیشن کو 100کنال جگہ نہیں دے سکی۔ ہم نے حکومت سنبھالنے کے بعد کینسر ہسپتال کے لیے 3جگہوں کی نشاندہی کی ہے۔ کینسر ہسپتال کے قریب ٹرشری ہسپتال ہونا ضروری ہے اس لیے ہم نے ایمز ہسپتال کے قریب جگہ مختص کی ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے شکر گزار ہیں کہ ان کی خصوصی ہدایت پر اٹامک انرجی کمیشن نے کینسر ہسپتال کے قیام کی دوبارہ حامی بھری۔

وزیر قانون‘ پارلیمانی امور و اطلاعات سردار فہیم اختر ربانی نے ممبر اسمبلی شاہ غلام قادر کے سوال پر ایوان کو بتایا کہ یونین کونسل کیل میں ایک لیز قیمتی پتھر(روبی) سال2011ء میں 12سال کے لئے جاری شدہ ہے۔ جس کی معیاد جون2023ء میں اختتام پذیر ہوگی۔ اجراء شدہ لیز کے تحت مذکورہ کمپنی نے روبی کی نکاسی عمل میں لانی تھی جو کہ تاحال عمل میں نہ لائی جاسکی۔ بوجودہ مذکورہ کمپنی کے حق میں اجراء شدہ لیز کی شرائط پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے مطلوبہ قانونی کارروائی کیلئے استعحارات دائری مقدمہ/ مطلوبہ کارروائی ضابطہ عمل میں لائے جانے کی تحریک کررکھی گئی ہے۔ یونین کونسل شاردہ اور گریس میں قیمتی پتھروں کی کوئی لیز جاری نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ یونین کونسل ھاء متذکرہ بالا میں پتھروں کی لیز دی گئی ہے تفصیل بھی ایوان میں پیش کی اور کہاکہ متذکرہ ایریا کے اندر اجراء شدہ لیز ھاء سے محکمہ معدنی وسائلMining Concession Rules 2002کے تحت نکاسی کیئے جانے والے معدن ھاء کی رائیلٹی وصول کرکے داخل خزانہ سرکار کرتا ہے۔ البتہ نیلم ڈویلپمنٹ بورڈ ہر متعلقہ لیز ہولڈر سے براہ راست ٹیکس وصول کررہا ہے۔

نکاش شدہ معدن کی ترسیل کے لئے محکمہ معدنی وسائل ٹرانسپورٹیشن پر منٹس جاری کرتا ہے جس معدن کی نکاسی کے لئے لیز اجراء شدہے اس معدنیات کی نکاسی کے علاوہ اس کی ٹرانسپورٹیشن کرتے وقت محکمانہ نمائندہ بعہدہ فیلڈانسپکٹر/فیلڈسپروائیزر باقاعدہ نگرانی پر مامور ہوتا ہے۔ لیز ہولڈر فی ٹن کے حساب سے مقررہ کردہ رائیلٹی محکمہ کو ادا کرتا ہے تاہم لیز گریندہ فرم/ کمپنی کے حق میں اجراء کی جانے والے لیز میں یہ شرط موجود نہ تھی کہ متعلقہ یونین کونسل کو رائیلٹی دی جائے گی۔ بایں ہمہ نیلم ڈویلپمنٹ بورڈ/لیز ہولڈر سے ٹیکس وصول کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیل قیمتی پتھر پر لیز پر کام شروع نہیں ہوتا تو لیز واپس لے لیں گے۔ یہ کام گزشتہ بارہ سالوں سے چل رہا تھا گزشتہ حکومتو ں کی ذمہ داری تھی کہ اس کو دیکھتے۔ ممبراسمبلی جاوید اقبال بڈھانوی کے سوال پر وزیر پارلیمانی امور سردار فہیم اخترربانی نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں وفاقی حکومت کے ترقیاتی پروگرام PSDPمیں Rehabilitation of Affected Population Residing along Line of Control (LOC)کے نام سے ترقیاتی پیکج دیا گیا۔

اس پیکج کے تحت LOCکے گردونواح میں 5کلومیٹر رقبہ کے اندر13حلقہ جات میں لنک روڈھا اور بنکرز (حفاظتی+کمیونٹی)شامل کیئے گئے۔ایل او سی پیکج کے پہلے Phaseکی تکمیل کے بعد دوسرے Phaseکے منصوبہ کی ترتیب وتدوین اور اس پر عملدرآمد کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا۔ممبر اسمبلی میاں عبدالوحید کے سوال پر وزیر صحت نے ایوان کو بتایا کہ ضلع نیلم کےBHUچلہانہ میں لیڈی ڈاکٹر عروسہ اور کنڈل شاہی میں ڈاکٹر تعینات ہے اور اپنی جائے تعیناتی پر حاضر ڈیوٹی ہیں۔ان ڈاکٹرز کو تبدیل نہیں کیا جارہا۔BHUچلہانہ اور BHUکنڈل شاہی میں ڈاکٹرز حاضر ہیں۔چلہانہ اور کنڈل شاہی میں ڈاکٹر حاضر ڈیوٹی ہیں۔ طبی سہولیات متاثر نہیں ہورہی ہیں۔DHQہسپتال نیلم میں میڈیکل آفیسرز کی خالی آسامیوں کے خلاف تقرری/تبادلہ جات پر عائد پابندی میں نرمی ہونے پر تحت ضابطہ بذریعہ ایڈہاک تقرری MOsکی کمی پوری کردی جائے گی تاہم سپیشلسٹ کی کمی کے حوالہ سے کوالیفائیڈ سپیشلسٹ دستیاب ہونے پر تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔

ممبر اسمبلی سردار محمد یعقوب خان کے سوال پر وزیر ہائر ایجوکیشن ظفر اقبال ملک نے ایوان کو بتایا کہ حکومت کویت کے تعاون سے جامعہ آزادکشمیر کے دو کیمپسز چھتر کلاس کمیپس مظفرآباد(موجودہ کنگ عبداللہ کیمپس چھتر کلاس) اور چھوٹا گلہ کیمپس راولاکوٹ(موجودہ جامعہ پونچھ چھوٹا گلہ کیمپس) کے ہر دو پراجیکٹس ERRAنے کروانے تھے۔ ان دو پراجیکٹس کا ٹینڈر ایک ساتھ اپریل2012ء میں ہوئے تھے۔ کنگ عبداللہ کیمپس چھتر کلاس مظفرآباد پراجیکٹ کا مالیتی 5544ملین روپے جاری ہوا۔ جس کی مدت تکمیل تین سال تھی۔ یہ پاورجیکٹ دو مرحلوں میں مکمل ہوا۔ پہلے مرحلے میں تعمیراتی فرم مجموعی طور پر2174.36ملین روپے کا کام کرسکی۔ بعد ازاں اس کی منسوخی08-08-2016عمل میں لائی گئی۔ دوسرے مرحلے میں بقیہ کام کی تکمیل کے میسرہ سیاہ قلم(ترکی کمپنی) کو مورخہERRA 17-05-2017کی زیر نگرانی کام سونپا گیا۔ جس کی مدت تکمیل 2سال تھی۔ اس طرح اس فرم نے ستمبر2019ء میں کام مکمل کرتے ہوئے آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کوHand-overکیا۔ دوسرے مرحلے میں مجموعی طور پر منصوبہ کی تکمیل تک6971.11روپے خرچ ہوئے۔ جبکہ دوسرے پراجیکٹ جامعہ پونچھ چھوٹا گلہ کیمپس کی مالی معاونت کا اہتمام ہنوز حکومت کویت کررہی ہے۔

جس کی مدت /معیاد دسمبر2021ہے۔چھوٹا گلہ کیمپسERRA (موجودہNDMAبعد از انضمام) کے2005ء کے زلزلے کے بعد آزادکشمیر میں تعمیروترقی کے میگا پراجکٹس میں سے ایک تھا۔ انہوں نے منصوبے کے ٹینڈر اور ان کی کیفیات بھی ایوان میں بتائیں۔ انہوں نے کہاکہ دسمبر2019ء میں اقتصادی امور ڈویژن(EAD)اسلام آباد میں مذکورہ منصوبے کے تمام اسٹیک ہولڈر کے مابین ہونے والی میٹنگ اور مابعد اس سلسلے میں 2020-21میں ہونے والی جملہ میٹنگز میں یہ طے پایا تھا کہNDMA/ERRAچونکہ منصوبے کی تکمیل/تاخیر کا کلی طور پر ذمہ دار رہا ہے۔ لہذا اس منصوبہ کی تمام تر قانونی ومالی پچیدگیوں کو جلد از جلد دور کرتے ہوئے جامعہ کے حوالے کرے گا تاکہ جامعہ جو کہ اس قسم کے تعمیراتی منصوبہ جات کو انجام دینے کی صلاحیت سے لیس ہے، اس منصوبے کو بطریق احسن مکمل کرے گی۔ لیکن بصد افسوس کہ سپردگی کے اس معاملے میں تاحال کوئی قابل ذکر پیش رفت نہ ہوسکی اور جامعہ کو مکانیت وغیرہ کے شدید مسائل کا بدستور سامنا ہے۔ ستمبر2020ء میں اس منصوبے کا نظرثانی شدہ پی سی ون مالیت2987ملین ایچ ای سی اسلام آباد میں جمع ہوچکی ہے۔ ٹینڈرز کی بارہا مرتبہ منسوخی، قانونی کاروائیاں اور ٹھیکیداروں کی جانب سے عدم دلچسپی منصوبے کی عدم تکمیل کی بڑی وجوہات ہیں۔ منصوبہ تاحال NDMA/Erraکی دسترس میں ہی ہے۔ لہذا منصوبہ کی تکمیل میں حائل جملہ رکاوٹوں کو دورکرنے کے لئے DMA/ERRAکو خصوصی ہدایت کی جانی ہوگی کہ وہ پراجیکٹ کی تکمیل کرتے ہوئے جامعہ کو حوالگی/از خود ٹینڈرنگ کا آغاز کرے تاکہ اس عظیم قومی تعلیمی منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کے سوال پر وزیر صحت نثار انصرابدالی نے ایوان کو بتایا کہ رورل ہیلتھ سینٹر ڈنہ کی عمارت تعمیر ہوچکی ہے تاہم چاردیواری کی تعمیر کے لئے ٹینڈرنگ DRUمظفرآبادمیں زیر کار ہے جو کہDRUمظفرآباد کے ذریعے تعمیر ہوئی ہے۔سردار یعقوب خان کے ایک سوال پر وزیر منصوبہ بندی و ترقیات چوہدری محمد رشید نے ایوان کو بتایا کہ 2007ء سے مسافروں کی تعداد کم ہونے اور آپریشنل اخراجات پورے نہ ہونے کی بناء پر مظفرآباد اور راولاکوٹ کے ہوائی اذوں کو بند کردیا گیا تھا۔پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت سابقہ وفاقی حکومتوں کے عرصہ کے دوران مظفرآباد اور راولاکوٹ کے ہوائی اذوں کی توسیع کے اعلانات کیئے گئے۔ وفاقی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ڈاٹریکٹوریٹ منصوبہ بندی و ترقیات کے تحت مظفرآباد اور راولاکوٹ کے ہوائی اڈوں کی منصوبہ بندی، تعمیر اور توسیع کی نگرانی کے لئے Consultantکی خدمات حاصل کیں تاہم پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے متذکرہ پراجیکٹ کے اخراج کے بعد مزید کام کو روک دیا گیا۔راولاکوٹ اور مظفرآباد کے ہوائی اذے تمام تر کوڈل لوازمات کی تکمیل، تجارتی طور پر قابل عمل ہونے اور ائیر لائنز کی رضامندی کے بعد آپریشنل کیئے جائیں گے۔چوہدری لطیف اکبر کے ایک اور سوال پر وزیر تعلیم سکولز دیوان علی خان چغتائی نے ایوان کو بتایا کہ حلقہ05کھاوڑہ میں موجود گرلز پرائمری سکول لوئر کوٹ کی عمارت زلزلے میں مکمل تباہ ہوچکی تھی۔

تعمیر نو پروگرام کے تحت متذکرہ سکول کی تعمیرDRUمظفرآباد کے تحت تعمیر ہونا ہے۔DRUمظفرآباد سے حاصل کردہ اعداوشمار کے مطابق 15%تعمیراتی کام ہوچکا ہے۔ فنڈر کی عدم دستیاب ہونے کی وجہ سے کام مکمل نہیں ہوسکا فنڈز کی دستیابی پر اس ادارہ کی تعمیر کو مکمل کیا جاسکے گا۔جہاں بھی سکولوں کی عمارتیں نہیں ہیں حکومت کی پہلی ترجیح ہے کہ وہاں عمارتیں بنائی جائیں۔آئندہ سال سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اضافہ کریں گے۔ گزشتہ حکومتوں نے سڑکیں بنانے پر زور رکھا۔ آزادکشمیر کے 86ہزار سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں ان کو بھی سکولوں میں لائیں گے۔ وزیر تعلیم نے قائد حزب اختلاف کے ایک اور سوال پر ایوان کو بتایا کہ پرنسپلز بی۔19، سینئر معلمین بی۔18اور سینئر ماہرین مضامین بی۔18کی سنیارٹیز عدالتی مقدمات کی وجہ سے التواء میں ہیں جس کی وجہ سے ترقیابیاں عمل میں نہیں لائی جاسکتی ہیں نیز حکومت کی جانب سے تقرری، تبادلہ جات پر بھی پابندی ہے اور کنٹریکٹ تعیناتی پر بھی پابندی ہے جس کی وجہ سے تعیناتیاں عمل میں نہیں لائی جاسکی۔وزیرتعلیم نے حلقہ ایل اے پانچ کھاوڑہ کے ہائر سیکنڈری سکول کسیاں ہلا میں سائنس مضامین کی خالی آسامیوں کی تفصیل بھی ایوان میں بتائی اور کہا کہ حلقہ ایل اے31مظفرآباد گورنمنٹ بوائز ہائیر سکینڈری سکول کسیاں ہلال میں بچوں /تدریسی عملے کے بیٹھنے کے لئے ضرورت کے مطابق فرنیچر دستیاب نہ ہے۔اس کے لیے ادارہ کے پرنسپل سے ڈیمانڈ حاصل کرلی گئی ہے۔

محکمہ تعلیم کی منظور شدہ ترقیاتی سکیم”فراہمی فرنیچر/سامان وکمپیوٹر در ہائی اینڈ ہائیر سکینڈری سکولز آزادکشمیر”میں متذکرہ ادارہ شامل ہے۔ ادارہ کو رواں مالی سال میں فرنیچر فراہم کیا جائے گا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close