مظفرآباد (پی این آئی) صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمو د چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اہم اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، وکلاء کمیونٹی تحریک آزاد ی کشمیر میں میں اپنا حصہ ڈالے اور دنیا بھر کی بار ایسوسی ایشنز کو کشمیریوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کرے، عدلیہ کا معاشرے میں اہم کردار ہے، پہلی فرصت میں کوشش ہے کہ عدلیہ بحران حل ہو، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان
سے ملکر کر جلد ہائیکورٹ میں ججز کی تقرریاں کریں گے، میرٹ سے ہٹ کر کوئی کام نہیں ہوگا، عدلیہ کے ساتھ ساتھ مجموعی نظام میں بھی بہتری لائیں گے، حکومت سے کہا ہے کہ احتساب ایکٹ ایسا بنایا جا ئے کہ صحیح معنوں میں غیر جانبدارانہ اور منصفانہ احتساب ہو۔رواداری اور وضع داری کی سیاست کو فروغ دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹرل بار ایسوسی ایشن اور آزادجموں وکشمیر بار کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ اجلاس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے وائس چیئرمین بار کونسل خواجہ مقبول وار اور صدر سینٹرل بار راجہ آفتاب نے بھی خطاب کیا جبکہ سابق چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء، ممبر بار کونسل جاوید شاہد ، سردار ریاض،
سابق وائس چیئرمین بار کونسل چوہدری الیاس ، صدارتی مشیر سردار امتیاز احمد اورآزادجموں وکشمیر کی تمام بار کونسلز کے نمائندگان و اراکین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ صدر ریاست کا سینٹرل بار ایسوسی ایشن آمد پر وکلاء کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو وائس چیئر مین بار کونسل خواجہ مقبول وار اور صدر سینٹر ل بار راجہ آفتاب نے پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔ ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں، صدر ریاست کو پھولوں کے ہار بھی پہنچائے گئے ۔ صدر ریاست نے وائس چیئر مین بار کونسل خواجہ مقبول وار اور صدر سینٹر ل بار راجہ آفتاب کا شکریہ ادا کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہاکہ اوورسیز کشمیریوں کووو ٹ کا حق دیا جائے انہوں نے بیرون ممالک مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ معیشت کی بہتری کیلئے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں، موجودہ حکومت اوورسیز کشمیریوں کو ووٹ کا حق دلوانے کیلئے قانون سازی کرے تاکہ وہ تحریک آزادی کشمیر کیلئے مزید بہتر انداز میں کام کر سکیں ۔ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں گے اور اسی طرح خواتین کی نشستوں میں بھی اضافہ کے لیے جلد پیش رفت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی اور جہاد میں فرق ہے، مقبوضہ کشمیر کے لوگ اپنے حقوق کے لیے قابض فورسز کے خلاف جہاد کررہے ہیں، ہندوستان سمجھتا تھا کہ سید علی گیلانی کی رحلت کے بعد تحریک رک جائیگی لیکن ان کی وفات کے بعد ان کانظریہ گونج رہا ہے، انشاء اللہ تحریک آزادی کشمیر اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔صدریاست نے کہا کہ آزادکشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے، ہم نے بیس کیمپ سے مسئلہ کشمیر کو اجاگرکرنا ہے اور کشمیریوں کو یقین دلانا ہے کہ جب تک مقبوضہ کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا ہم اپنی تمام تر کوششیں اور صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔اس سلسلہ میں ہم نے کوششیں شروع کر دی ہیں، میں گزشتہ دنوں یورپین اور دیگر ممالک کے سفیروں کو بھی مسئلہ کشمیر کے بارہ میں آگاہ کیا ہے
اور انہیں کشمیریوں کی حمایت کرنے کا کہا ہے۔سردار ریاض ممبر بار کونسل نے متفقہ قرارداد پیش کی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ تحریک آزاد کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے کی جانے والی کوششوں پر ہم صدر ریاست کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اس توقع کا اظہار کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔قرارداد میں آزاد کشمیر میں عدلیہ بحران جلد ختم کرنا کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ آخر میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے سید علی گیلانی اور کشمیری شہداء کے بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی بھی کروائی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں