ملک کے مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال نے نظام زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔
گلگت کے علاقے جوتل میں بارش کے بعد مٹی اور کیچڑ کا سیلاب آیا، جس کے نتیجے میں متعدد مکانات مکمل تباہ ہوگئے۔ سیلاب سے سینکڑوں کنال زرعی اراضی، باغات اور فصلیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔ دریائے سندھ میں بھی سیلابی کیفیت برقرار ہے۔ تربیلا، کالاباغ، چشمہ، گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اٹک کی تحصیل حضرو میں دو منزلہ پولیس چوکی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔
پنجاب کے شہر تونسہ میں سیلاب کے باعث 20 سے زائد دیہات زیرآب آ گئے، جب کہ فصلوں کو بھی بھاری نقصان پہنچا۔ ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق مون سون بارشوں کا ایک اور اسپیل 28 جولائی سے شروع ہوگا، جو 31 جولائی تک جاری رہے گا۔ مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاءالدین، لاہور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، گجرات، گوجرانوالا اور حافظ آباد میں بارش کا امکان ہے۔
خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقوں میں 29 جولائی تک سیلابی ریلوں کا خدشہ ہے، جب کہ آزاد کشمیر میں 27 سے 31 جولائی تک بارشوں کا نیا سلسلہ متوقع ہے، جو 28 جولائی کو شدت اختیار کرسکتا ہے۔ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق طوفانی ہواؤں سے کمزور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ بلوچستان میں بھی 29 سے 31 جولائی کے دوران شدید بارشوں، ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات اور متعلقہ اداروں نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں