ای او بی آئی پنشنرز کے لیے خوشخبری ہے کہ یکم مئی سے پنشن میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اوورسیز پاکستانی کے آڈٹ پیراز اور مالی سال 2022-23 کے 11 آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے کی ادائیگیاں جعلی پنشنرز کو کیں، جبکہ ادارے کے فنڈز کی مجموعی مالیت 600 ارب روپے ہے۔ حکام نے وضاحت دی کہ ایک کروڑ کاروباری اداروں میں سے ایسے ادارے جن میں 10 یا اس سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں، انہیں پنشن فنڈ میں شامل کیا جاتا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ کچھ ملازمین کی عمریں تبدیل کر کے 5 ہزار افراد کو غیرقانونی طور پر پنشن دی گئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ ای او بی آئی 1976 سے قائم ہے جبکہ نادرا اس کے بعد وجود میں آیا، اس لیے شناختی کارڈ کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی عمر کی تصدیق کی جاتی ہے۔
چیئرمین جنید اکبر نے استفسار کیا کہ کیا میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ پر عمر مختلف ہو سکتی ہے؟ اس پر سیکریٹری اوورسیز پاکستانی کا کہنا تھا کہ اب پنشن کیس صرف شناختی کارڈ کی تاریخ پیدائش کی بنیاد پر نمٹائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھا دی گئی ہے۔
سیکریٹری اوورسیز نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ آڈٹ رپورٹ میں آٹھ لاکھ پنشنرز میں سے صرف پانچ ہزار افراد کے کوائف میں مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان افراد کی پیدائش 1950 اور 1960 کی دہائی کی ہے اور یہ سب نادرا کے قیام سے پہلے کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔
اجلاس میں رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ امریکا میں لیبر ڈیپارٹمنٹ میں 4 ارب ڈالر کا فراڈ سامنے آیا ہے، اس لیے پاکستان میں بھی ڈیجیٹل نظام کے ذریعے حقائق سامنے لائے جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ یہ جانچنا ضروری ہے کہ ای او بی آئی کے کتنے پنشنرز اب بھی حیات ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت اوورسیز پنشنرز کے ڈیٹا کی مکمل جانچ کر کے رپورٹ پیش کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں