کراچی: حکومت سندھ نے مون سون کی متوقع بارشوں کے پیش نظر بھرپور تیاریوں کا دعویٰ کیا ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کے مطابق تمام بلدیاتی اداروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور ان کی 24 گھنٹے موجودگی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنرز اور بلدیاتی اداروں کے چیئرمینوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ بارش کے پانی کی فوری نکاسی کے لیے مکمل انتظامات کیے جائیں۔ نشیبی علاقوں میں ڈی واٹرنگ پمپس کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے اولڈ سٹی ایریا میں 59 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے 10 کو قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کی تکنیکی کمیٹی، جو اسٹرکچرل انجینئرز پر مشتمل ہے، شہر بھر میں عمارتوں کا سروے جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ ایسی عمارتوں کی نشاندہی کی جا سکے جو شہریوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
اب تک 41 انتہائی خطرناک عمارتوں کو خالی کرا کے سیل کر دیا گیا ہے، جب کہ ایس بی سی اے میں ایک رین ایمرجنسی سینٹر بھی قائم کر دیا گیا ہے جو 24 گھنٹے کام کرے گا۔ وزیر اطلاعات نے عوام سے اپیل کی کہ وہ خطرناک عمارتیں فوری طور پر خالی کریں اور حکام کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ عوام کی سلامتی کو اولین ترجیح دے رہی ہے اور مون سون کے دوران کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں