جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کسی نئی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور اگر تبدیلی آنی ہے تو وہ پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ سے متعلق ایڈجسٹمنٹ پر فی الحال تبصرہ نہیں کرسکتے، تاہم ان کا مؤقف واضح ہے کہ صوبے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔فاٹا انضمام کو ایک غلط فیصلہ قرار دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام سے مشاورت کے بغیر کیے گئے فیصلے قبول نہیں، قبائل کا سیاسی مستقبل خود ان کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک گرینڈ جرگہ دوبارہ منعقد ہوگا جہاں قبائلی مشران سے مشاورت کی جائے گی۔
مولانا نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ سال گزرنے کے باوجود فاٹا میں نظام کا بنیادی ڈھانچہ بھی مکمل نہیں ہو سکا، حتیٰ کہ آج تک ایک پٹواری بھی تعینات نہیں کیا جا سکا۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے واضح کیا کہ ان کی جماعت فاٹا کمیٹی کا فریق ہے اور انہیں اس میں شامل کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس کمیٹی میں پشتون اور خیبرپختونخوا سے کتنے نمائندے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ظلم چاہے خیبرپختونخوا میں ہو یا بلوچستان میں، وہ ہر مظلوم بچے کو اپنا بچہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام نے عوامی حقوق کے لیے ملین مارچ کیے اور تحریکیں صرف رہائی کے لیے نہیں بلکہ بڑے مقاصد کے لیے چلائی جاتی ہیں۔
سیاسی تعلقات پر بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور اے این پی سے اختلافات ضرور ہیں، مگر دشمنی نہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ بھی سخت وقت گزرے مگر دشمنی کی بات نہیں۔ اگر اپوزیشن امن و امان کے معاملے پر رابطہ کرے تو بات ضرور ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں