بانی کی بہن نے کہا ہے کہ بانی افغانستان کو دشمن نہیں سمجھتے اور کہہ رہے ہیں کہ پاکستان افغانستان سے بلاوجہ دشمنی مول نہ لے۔
بانی کا افغانستان کی حکومت سے لڑائی مول نہ لینے کا بیان آج شام اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور ریاست کے اداروں کے رہنما پاکستان میں افغانستان کی سرپرستی سے ہو رہی دہشتگردی کے سبب پاکستان کی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات پر غور کرنے اور وطن کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے قومی اسمبلی کے فلور پر اہم ترین مشاورت میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
آج قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر، ڈٓئریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر دفاع خواجہ آصف علی، جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان خان اور دیگر قومی عمائدین بریفنگز اور ان بریفنگز مین سامنے لائے گئے سنگین مسائل پر اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ اس قومی مشاورت مین پی ٹی آئی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ پی ٹی آئی نے پہلے اجلاس مین شرکت کے لئے اپنے 14 رہنماؤں کے نام دیئے، پھر پراسرار طور پر اس اجلاس میں نہیں آئی۔
آج دوپہر یہ اجلاس پی ٹی آئی کے نمائندوں کے بغیر ہی ہوا جو اب تک جاری ہے۔اس دوران اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان ان سے ملاقات کے لئے آئیں اور اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد کہا کہ بانی نے کہا ہے، افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔
علیمہ خان نے پاکستان کی موجودہ سنگین صورتحال کے متعلق بانی کا مؤقف یہ بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گراف نکال کر دیکھیں دہشتگردی 2021 تک کم ترین ہو گئی تھی اور 2022 میں پھر بڑھنا شروع ہوئی۔عمران خان نے کہا ، “افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔”
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں