سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان،شرح سود میں اضافہ یا کمی ؟ جانیں 

 

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، پالیسی کمیٹی نے شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے ،درآمدی بل بڑھنے سے تجارتی خسارہ پر سے بڑھ رہا ہے،کرنٹ اکاونٹ مسلسل سرپلس رہنے کے بعد خسارے میں منتقل ہوگیا۔

سٹیٹ بینک کے مطابق فروری 2025ء میں مہنگائی توقعات سے کم رہی جس کا بنیادی سبب غذااور توانائی کی قیمتوں میں آنے والی کمی تھی،غذا اور توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے،اس دوران معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں،ڈالر کی آمد کم ہونے کے ساتھ درآمدی بل بڑھ رہا ہے ، درآمدی بل بڑھنے پر کرنٹ اکاونٹ پر دباو سامنے آیا ہے۔ مرکزی بینک نے کہا ہے کہ جنوری 25 میں کرنٹ اکونٹ 40 کروڑ ڈالر خسارے میں تبدیل ہوگیا ،رواں مالی سال 6 ماہ میں بڑے پیمانے کی صنعتوں کی پیداوار گھٹ گئی جبکہ دسمبر 2024 میں بؑے پیمانے کی صنعتوں کی نمو 19 فئیصد نمایاں اضافہ ہوا۔

سٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ ٹیکس محاصل میں ہدف کے مقابلے میں کمی جنوری اور فروری میں مزید بڑھ گئی،صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے احساسات تازہ ترین لہروں میں بہتر ہوئے،عالمی محاذ پر ٹیرف میں جاری اضافے کی بنا پر غیریقینی کیفیت کافی بڑھ گئی ہے جس کے عالمی معاشی نمو، تجارت اور اجناس کی قیمتوں کے لیے مضمرات ہوسکتے ہیں،ان حالات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں مرکزی بینکوں نے حال میں اپنی زری نرمی کی رفتار کم کردی ہے۔

سٹینٹ بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ غذا اور توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے،معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں،رقوم کی کمزور آمد کی صورت میں بڑھتی درآمدات بیرونی کھاتے پر دباو لاسکتی ہے، معاشی استحکام کے لیے مستقبل بنیاد پر موجودہ حقیقی شرح سود کافی حد تک مثبت ہے۔ رقوم کی کمزور آمد اور قرضوں کی واپسی کے سبب زر مبادلہ ذخائر کم ہوئے ہیں، بڑے پیمانے کی اشیا سازی مالی سال کی پہلی ششماہی میں کم ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں، سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حد میں رکھنے کے لیے محتاط زری پالیسی اور ساختی اصلاحات پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے مالی سال 2025 میں جی ڈی پی نمو 2.5 تا 3.5 فیصد کی پیش گوئی کو برقرار رکھا ہے جبکہ یہ بھی امید ظاہر کی گئی ہے کہ جون تک زرمبادلہ ذخائر 13 ارب ڈالر سے زیادہ ہوجائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close