خیبرپختونخوا انسانی حقوق ڈیپارٹمنٹ میں 230 مبینہ غیر قانونی بھرتیوں پر ایک نیا تنازع سامنے آیا ہے۔ سابق ڈی جی ڈاکٹر اسد علی نے شوکاز نوٹس کے خلاف وزیر اعلیٰ کو اپیل دائر کر دی ہے، اور خود کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
انسانی حقوق ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا میں 230 افراد کی مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ سابق ڈی جی ڈاکٹر اسد علی نے وزیر اعلیٰ کے سامنے اپیل دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ غیر قانونی بھرتیوں میں ان کا کوئی کردار نہیں بلکہ وہ بھرتی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانا چاہتے تھے۔
ڈاکٹر اسد علی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 23 فروری 2021 کو بھرتیوں میں بے ضابطگیاں دیکھ کر عمل منسوخ کر دیا تھا، تاہم 12 مارچ 2021 کو اعلیٰ حکام نے ان کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے بھرتیوں کا عمل جاری رکھنے کے احکامات جاری کیے۔
اپیل میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس دوران سینئر مینجمنٹ کورس پر تھے، لہذا بھرتیوں کے عمل میں براہ راست شامل نہیں تھے۔ ان کے بقول ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے اور حقائق کے منافی ہیں دوسری جانب سابق وزیر قانون اکبر ایوب خان نے بھی اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں محض دو ماہ کے لیے عارضی چارج دیا گیا تھا اور وہ بھرتیوں میں شامل نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ اس عمل میں ملوث ہوتے تو تحقیقاتی کمیٹی انہیں بھی طلب کرتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں