پاکستانی شوبز انڈسٹری کے روشن ستارے اداکارہ ماہرہ خان نے گزشتہ برس ذہنی تناؤ کا شکار ہونے کے بعد ساتھی فنکاروں کی جانب سے ہونے والی تنقید کا ڈھکے چھپے الفاظ میں جواب دے دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ایک بار پھر ذہنی تناؤ کے حوالے سے بات کی اور بتایا کہ کئی برسوں تک ذہنی مسائل کی وجہ سے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا لیکن اپنوں نے اس وقت بہت ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈپریشن سمیت دیگر ان تمام بیماریوں جن کا شکار ہونے پر شرمندگی محسوس ہوتی ہے ان پر کھل کر بات کرنی چاہیے، شرمندگی محسوس نہ کریں، اس سے بیمار شخص اور اس کے ارد گرد لوگوں کو بھی مدد ملتی ہے۔
اداکارہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب میں ذہنی تناؤ کا شکار تھی تو لوگ کہتے تھے کہ اپنی نعمتوں کو دیکھو، زندگی کے مثبت نظریے سے دیکھو جو تمہارے پاس ہے اس پر شکر ادا کرو لیکن یہ سب میرے ذہن میں نہیں بیٹھتا تھا کیونکہ یہ تو بیماری ہے جس کا ایک علاج ہے، اس کے ماہرین ہیں، اس کی ادویات ہیں جن سے صورتِ حال بہتر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپریشن ایک کیمیائی عدم توازن ہے، ڈپریشن ہونے کے اسباب ضرور ہوتے ہیں لیکن ڈپریشن سمیت دیگر تمام ذہنی صحت کے مسائل بیماریاں ہیں اور ان کے لیے دوائیں اور علاج دستیاب ہے۔ماہرہ خان نے اعتراف کیا کہ جب میری حالت بہت زیادہ خراب تھی تو ادویات نے ہی سب سے زیادہ مدد کی، اس کے بعد روحانی تسکین اور لوگوں کی مدد نے مجھے ڈپریشن سے نکلنے میں مدد فراہم کی۔اداکارہ کا کہنا ہے کہ ڈپریشن میں ہر وقت دعائیں مانگتی رہتی تھی، خدا کے قریب ہو گئی تھی جب کہ مشکل وقت میں بہترین دوستوں، اہلِ خانہ اور بیٹے کی مدد بھی حاصل رہی۔
اداکارہ نے ’سپورٹ سسٹم‘ کو ڈپریشن کے لیے بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈپریشن جیسے مسائل کے بارے میں کھل کر بات کرنا ضروری ہے اور ذہنی صحت اور اس کے بارے میں بات کرنے سے شرمندگی کو دور کرنا ضروری ہےدورانِ انٹرویو ماہرہ خان نے اپنی عمر سے پردہ اُٹھاتے ہوئے کہا کہ اب میں 40 سال کی عمر کو چھو رہی ہوں، مجھے جم جانے میں اتنی دلچسپی نہیں ہے لیکن پھر بھی میں نے تقریباً تمام جم سینٹرز کی ممبر شپ لے رکھی ہے، مگر جب سے ایک شوٹ کی وجہ سے 10 سے 15 منٹ سوئمنگ شروع کی تو یہ مجھے اچھی لگنے لگی، میری کُوریوگرافر نے بھی مجھ میں تبدیلی نوٹ کی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اب زیادہ توانائی محسوس کرتی ہوں، جبکہ عمر کے ساتھ ساتھ جسمانی طاقت و صلاحیت کم ہو جاتی ہے، مجھے آج بھی یاد ہے جو میں 21 برس کی تھی، وی جے تھی، شادی ہو چکی تھی، جب 24 کی ہوئی تو اذلان پیدا ہوا اور جب 30 کی ہوئی تو مجھے شہرت ملنا شروع ہوئی اور کام بھی بڑھ گیا، کام کے سلسلے میں کبھی ادھر جانا پڑتا کبھی ادھر اس عمر میں انتھک محنت کی۔انہوں نے کہا کہ یہ میں نے بہت کم عمر میں سمجھ لیا تھا کہ جب کبھی میں چیزوں کو اپنے حساب سے نہیں کرتی یا اپنی خوشی کے مطابق نہیں کرتی تو میں اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوتی، انہوں نے زندگی میں مقصد اور اس کے حصول پر بھی زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ ماہرہ خان نے گزشتہ برس ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ وہ کافی عرصے سے ذہنی دباؤ ’مینیک ڈپریشن‘ میں مبتلا ہیں۔انہوں نے بتایا تھا کہ میری فلم ’رئیس‘ کے ریلیز ہونے اور بھارتی اداکار رنبیر کپور کے ساتھ سگریٹ پیتے تصویر وائرل ہونے کے بعد سے مجھے سرحد کے دونوں جانب سے ٹرول کرنے کے علاوہ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں اور سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا، جس کے سبب ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ماہرہ خان کے اپنے ڈپریشن میں مبتلا ہونے سے متعلق کھل کر بات کرنے پر اُنہیں کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے سراہا تھا جبکہ دین کی خاطر شوبز چھوڑنے والی سابقہ اداکارہ نور بخاری نے سُپر اسٹار ماہرہ خان کو دین اور اللّٰہ کی جانب لوٹنے کا مشورہ دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں