چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) علامہ راغب نعیمی نے کہا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) سے متعلق بیان میں ٹائپنگ کی غلطی تھی، وی پی این کو غیر شرعی یا ناجائز نہیں قرار دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اپنے خیالات و آرا کے اظہار کا مؤثر ترین ذریعہ ہے، اس کو اچھے اور برے کاموں دونوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں پر لازم ہے وہ اس کا استعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق کریں، سوشل میڈیا کو اسلامی تعلیمات کے فروغ، اخلاق و کردار کی تعمیر، تعلیم و ترغیب، تجارتی مقاصد اور دیگر جائز مقاصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو جھوٹ، دھوکا دہی، فریب، گستاخی مذہب، غیر اخلاقی مقاصد، بد امنی اور فرقہ واریت، انتہاپسندانہ اقدامات و دیگر قانونی غیر شرعی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ عمومی مشاہدہ ہے کہ انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران مختلف مقاصد کے حصول کے لیے وی پی این ایپز استعمال کی جاتی ہیں، وی پی این ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں بلکہ ان کے درست اور غلط استعمال پر شرعی حکم کا دار و مدار ہوتا ہے۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ توہین رسالت، توہین مذہب، بدامنی، گستاخی، انارکی اور ملکی سلامتی کے خلاف مواد کا حصول اور پھیلاؤ شرعی لحاظ سے ناجائز ٹھہرے گا اور حکومت وقت ایسے ناجائز استعمال کے انسداد کے لیے اقدامات کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ وی پی این کے استعمال سے کوئی جائز مقصد حاصل کرنا جیسے کہ بات چیت کے لیے کسی ایپ کا استعمال، تعلیم اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال درست اور جائز ہوگا، اس حوالے سے حکومتی قوانین پر عمل کرنا ہوگا جیسا کہ حکومت نے وی پی این کی رجسٹریشن شروع کی ہوئی ہے۔
علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال کو ترجیح دی جائے جبکہ غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس سے گریز کیا جائے، ایک اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے لیے درج بالا جائز مقاصد کے حصول کو آسان بنائے اور ناجائز مقاصد کے لیے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا سے متعلق تمام حکومتی ادارے فعال کردار ادا کریں اور اس سلسلے میں استعمال ہونے تمام پلیٹ فارمز اور ایپس کی نگرانی کریں، آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق اسلام کی عظمت، ملکی سالمیت، امن و عامہ، تہذیب اور مناسب قانونی پابندیوں کے تابع ہر شہری کو تقریر، اظہار خیال، میڈیا کی آزادی اور معلومات تک رسائی کا حق دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کے دیگر جدید ذرائع کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے اور ان کا مثبت استعمال وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے، اس لیے ان جدید ذرائع کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے انتظامی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، کونسل یہ سمجھتی ہے کہ جدید ذرائع پر محض پابندی عائد کرنا مسائل کا حل نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان ذرائع کے مثبت استعمال کو ممکن بنانے یا ان کے مناسب متبادل انتظام کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ کونسل نے ماہرین کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اس موضوع پر شرعی حوالے سے مزید تحقیقی کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ایک سوال کے جواب میں علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ کونسل کا کام کرنے کا ایک خاص طریقہ کار ہے، وی پی این کے حوالے کی جانے والی بات کونسل کی پہلی سفارشات کے اندر موجود ہیں۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا تھا کہ 28 مارچ 2023 کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں یہ اقدامات کیے گئے، ہم ہر اس کام کو دائرہ کار میں لے کر آتے ہیں جسے باقاعدہ قانونی طریقےسے ہمارے تک پہنچایا جاتا ہے۔وی پی این پر پابندی اور اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اس کی تائید کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے بیان میں ٹائپنگ کی ایک غلطی ہوئی جس میں ایک لفظ ’نہیں‘ کا رہ گیا تھا، وی پی این کو کسی نے حرام اور شرعی طور پر ناجائز نہیں کہا، اس سے قبل وی پی این کے استعمال کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ علامہ راغب نعیمی نے کہا تھا کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں