پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے، ڈھاکا یونیورسٹی (ڈی یو) نے پاکستان سے طلباء کو داخلہ دینے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد خان نے کی، اجلاس میں پرو وائس چانسلر پروفیسر سیمہ حق بدیشا سمیت دیگر یونیورسٹی عہدیداروں نے شرکت کی۔
نئی پالیسی کے تحت پاکستانی طلباء کو ڈھاکا یونیورسٹی میں داخلہ ملے گا اور بنگلہ دیشی طلباء کو بھی پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ یونیورسٹی حکام کا خیال ہے کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہوگا۔
مخالفین کا گروہ بن گیا جو بھٹو کا شدید مخالف تھا، سب پی این اے میں اکٹھے ہو گئے۔ بھٹو 1977ء کا الیکشن جیتنے کے باوجود بے اثر ہو گئے، مذاکرات کو طویل کر دیا گیا۔
پروفیسر سیمہ حق بدیشا کے مطابق، ڈھاکا یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہونے کے ناطے اپنے طلباء کے لیے تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی ذمہ داری کو تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے کئی طلباء کو اسکالرشپس یا تعلیمی کانفرنسوں کے لیے پاکستان جانا پڑتا ہے، اور ہم نے اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا۔”
خیال رہے کہ بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے یہ پابندی دسمبر 2015 سے نافذ تھی، جب پاکستان نے بنگلہ دیش کے 1971 کے آزادی جنگ میں ہونے والے مظالم کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔ اُس وقت یونیورسٹی نے پاکستان کے ساتھ تعلیمی تعلقات منقطع کرتے ہوئے پاکستانی طلباء کو داخلہ دینے اور بنگلہ دیشی طلباء کو پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں