اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این (VPN) کا استعمال غیر شرعی قرار دے دیا
اسلام آباد:چیئر مین اسلامی نظریاتی کونسل، علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے وی پی این (VPN) کے استعمال کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت و ریاست کو شرعی طور پر یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ برائی اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔ ان اقدامات میں وی پی این کی بندش بھی شامل ہے تاکہ غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو محدود کیا جا سکے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے اپنی رہنمائی میں کہا کہ وی پی این کا استعمال جب غیر قانونی یا غیر اخلاقی مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کیا جائے، تو یہ شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے اور اس کا استعمال شرعاً جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ یا کسی سافٹ ویئر (جیسے وی پی این) کا استعمال جس سے شرعی یا قانونی طور پر ممنوع ویب سائٹس تک رسائی حاصل ہو، یہ گناہ پر معاونت کے مترادف ہے اور شریعت میں اسے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے مزید کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملک کے قوانین کی پاسداری کرے، جب تک وہ قوانین اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہوں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان میں ایسی کوئی ویب سائٹس بلاک نہیں کی گئی ہیں جو جائز طریقے سے تفریح، معلومات حاصل کرنے یا کاروبار کے لیے مفید ہوں۔
انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے 30 مئی 2023 کو ایک مشاورتی اجلاس میں سوشل میڈیا پر موجود توہین آمیز اور غیر اخلاقی مواد کے انسداد کے لیے اقدامات کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں۔ ان سفارشات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو وی پی این (VPN) کی بندش کے لیے فوری اقدامات کرنا چاہیے اور اس حوالے سے عوامی آگاہی کے لیے ویڈیوز اور آڈیو پیغامات تیار کیے جائیں۔
علامہ نعیمی نے کہا کہ اگر حکومت نے کسی ویب سائٹ یا مواد کو معاشرتی یا اخلاقی وجوہات کی بنا پر بلاک کیا ہے، تو اسے توڑنا نہ صرف قانون شکنی ہے بلکہ اسلامی اخلاقیات کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ان کے مطابق، وی پی این کا استعمال کسی بھی مقصد سے، خاص طور پر غیر قانونی مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے، شریعت کی نظر میں ناجائز ہے اور اس سے معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں