ہیومن رائٹس کمیشن کا پی ٹی آئی کے حق میں بیان آگیا

اسلام آباد (پی این آئی) پی ٹی آئی کے حق میں ہیومن رائٹس کمیشن کا اہم بیان آ گیا۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جان کر شدید تشویش ہوئی ہے کہ تحریک انصاف کو اپنی پسند کا انتخابی نشان بھی نہیں دیا گیا۔

کمیشن کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا گیا کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان حالیہ دنوں میں مختلف شہروں میں بدامنی پھیلانے کے مبہم الزامات پر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات کے اندراج کی مذمت کرتی ہے۔ ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ یہ جان کر شدید تشویش ہے کہ حکام پی ٹی آئی کے امیدواروں کو اگلے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے مبینہ طور پر روک رہے ہیں اور یہ کہ جماعت کو اپنی پسند کا انتخابی نشان بھی نہیں دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ایک بار پھر نگران حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو یاد دلانا چاہتا ہے کہ وہ اپنے اختیار سے تجاوز نہ کریں تاکہ شفاف و معتبر انتخابات کا انعقاد یقینی ہو سکے۔ ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں اور ساتھ ہی پارٹی سے منسلک خواتین کی 9 مئی سے مسلسل حراست جمہوری اقدار، قانون کی حکمرانی، اور سیاسی نمائندگی و انجمن سازی کے بنیادی حق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کل بروز جمعہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے ان انتخابات کو غیر قانونی قرار دیا تھا پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا دینے سے انکار کر دیا تھا۔

کمیشن نے یہ محفوظ فیصلہ پشاور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے بعد دیا تھا، جس میں کمیشن کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ انتخابی نشان کے حوالے سے فیصلہ دے۔ پی ٹی آئی کا بلے کا نشان ان کے ہمدردوں اور حمایتیوں میں بہت مقبول ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اگر یہ نشان پارٹی کو مل جائے تو انتخابات میں وہ نسبتا مضبوط بن کے ابھرے گی۔ معروف تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اگر اس فیصلے کو عدالتوں نے کالعدم قرار نہیں دیا تو یہ پی ٹی آئی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ برقرار رہتا ہے تو پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں انتخابات لڑنے پڑیں گے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر امیدوار کے پاس ایک مختلف انتخابی نشان ہوگا جس سے ووٹرز میں کنفیوژن پھیلے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں