اسلام آباد (پی آئی ڈی) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق کی زیر صدارت کل جماعتی جموں وکشمیر کانفرنس جموں کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔
کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد،تحریک انصاف کے صدر سردار عبدالقیوم نیازی،صدر پیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یسین،صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر،صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان،سابق صدر و وزیراعظم سردار محمد یعقوب خان،سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان،صدر جموں و کشمیر پیپلز پارٹی سردار حسن ابراہیم،صدر جموں و کشمیر لبریشن لیگ خواجہ منظور قادر ایڈوکیٹ،سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام آزادکشمیر مولانا امتیاز عباسی،امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق،ناظم اہل حدیث آزادکشمیر دانیال شہاب مدنی،امیر تحریک لبیک آزادکشمیر مفتی عبدالغفور،امیر جمعیت علماء آزادکشمیر مولانا امتیاز صدیقی،چئیرمین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ سردار صغیر،چیئرمین مجلس وحدت المسلمین علامہ یاسر سبزواری،چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل علامہ سید فرید عباس نقوی،امیر آزادکشمیر جمعیت علماء اسلام پیر مظہر سعیدشاہ،حریت کانفرنس آزادکشمیر کے کنوینئر محمود احمد ساغر،ممبران حریت کانفرنس غلام محمد صفی،فاروق رحمانی،رفیق احمد ڈار اور سیاسی و سماجی شخصیت سردار امجد یوسف بھی شامل تھے۔کانفرنس میں وزراء حکومت موسٹ سینئر وزیرکرنل وقار احمد نور، وزیرلوکل گورنمنٹ فیصل ممتاز راٹھور، وزیرہائر ایجوکیشن ملک ظفر، میاں عبدالوحید، وزیرقانون، وزیرمذہبی امور/اوقاف احمد رضا قادری بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں اتفاق رائے سے بذیل قراردادیں منظور کی گئیں۔یہ اجلاس ہندوستان کی طرف سے پے در پے مقبوضہ جموں وکشمیرکو ہندوستان میں ضم کرنے اور آبادی کی ہیئت تبدیل کرنے کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور ان اقدامات کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ہندوستان کی طرف سے 5/اگست2019ء اور اس کے مابعد اقدامات اور ان کی ہندوستان کی سپریم کورٹ سے توثیق، تنازعہ جموں وکشمیر کی حیثیت نہیں بدل سکتی۔ ریاست جموں وکشمیرکا تنازعہ گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈا میں تصفیہ طلب تنازعہ کے طور پر موجود ہے۔ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ایک وحدت کے طور پر ہو گا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان میں انضمام اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں اور بالخصوص قراراداد نمبر1951(91) اور1957(122) کی سنگین خلاف ورزی ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری تحریک آزادی کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چارٹر کے مطابق تسلیم شدہ حق خودارادیت کی تحریک سمجھتا ہے اور اس تحریک کی ہر سطح پر مکمل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو جو ہندوستان کی ریاستی دہشتگردی کا استقامت اور دلیری سے مقابلہ کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں اظہار خیال کی پابندی، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے قائدین، سیاسی کارکنوں، نوجوانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریوں او ر نظر بندیوں کی پر زور مذمت کرتا ہے۔
یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کی زیرحراست قیادت جناب یاسین ملک، جناب مسرت عالم بھٹ، جناب شبیر احمد شاہ،محترمہ آسیہ اندرابی، ڈاکٹر قاسم فکتو، نعیم احمد خان، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین اور دیگر قائدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور ان گرفتار قائدین کی زندگی کو درپیش خطرات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور ان سیاسی قائدین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں و کشمیر میں کالے قوانین کے نفاذ، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، ڈومیسائل کے قانون میں تبدیلی کرکے ہندوستانیوں کو جموں و کشمیر میں آباد کرنے، اسمبلی کی نشستوں میں تبدیلی لا کر کشمیریوں کو Disempower کرنے، کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز اور فیک انکاونٹرز کے ذریعہ عام شہریوں کو شہید کرنے، جموں و کشمیر کی زمینوں، ملازمتوں اور کاروبار پر ہندوستانیوں کا قبضہ کروانے اور جموں و کشمیر کی زبان، شناخت اور ثقافت مٹانے کے ہندوستانی اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور ان اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم سمجھتا ہے۔یہ اجلاس وزیر اعظم پاکستان کے دورہ مظفرآباد کے دوران کشمیریوں کے موقف کی جاندار ترجمانی پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف جناب جنرل عاصم منیر کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں ان کی توجہ تنازعہ کشمیر کی طرف مبذول کروانے کو خوش آئند سمجھتا ہے۔ یہ اجلاس اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ سیز فائر لائن کے دونوں اطراف کے عوام حق خودارادیت کی جدوجہد کو بارآور کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ آزا د جموں و کشمیر حکومت، جملہ سیاسی جماعتیں،آل پارٹیز حریت کانفرنس اور کشمیری ڈائیسپورا مل کر اندورن ملک اور بیرون ملک تنازعہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔جموں وکشمیر ہندوستان کا اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک سہ فریقی مسئلہ ہے جس کے جموں وکشمیر کے عوام لازمی فریق ہیں۔ جموں وکشمیر کے عوام ایسا کوئی حل قبول نہیں کریں گے جس میں ان کی مرضی اور منشاء شامل نہ ہو۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں