افغان شہریوں کی بے دخلی ، 18 نومبر کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا

کراچی(آئی این پی)جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے مہاجرین کے نمائندوں نے کہا ہے کہ افغان شہریوں کی غیر قانونی بے دخلی کے خلاف 18 نومبر کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا ،نگراں حکومت گزشتہ 40 دنوں میں 2 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کو جبری ملک بد کیا ہے ،جبکہ 35 لاکھ سے زائد اپنے مستقبل کے بارے میںپریشان نظر آتے ہیں، ہفتے پریس کلب میں وکیل سارہ ملکانی ،زہرہ علوی،منیزہ خان،سعید احمد ،ویکٹر ْودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی بیانیے کے برعکس غیر قانونی تارکین وطن کو بے دخل کرنے کی پالیسی ان لوگوں کے خلاف نسلی جنگ چھیڑنے کا محض ایک ڈھونگ ثابت ہورہی ہے ،محنت کش طبقے ،غیر دستاویزی افغانوں اور ان کو زبردستی بے دخل کر کے نگراں گورنمنٹ اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کر نے کے ساتھ اپنی نااہلیوں سے لوگوں کی توجہ ہٹا رہی ہے،

انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے مہاجرین یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ نگراں گورنمنٹ بلشمول عدلیہ عام عوام کو انصاف دینے میں ناکام رہی ہیں جس کی ایک مثال سپریم کورٹ میں عمر گیلانی کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن کا بغیر سماعت مسترد ہونا ہے ،دائر کرشہ پٹیشن افغان مہاجرین کی جبری ملک بدری ،انسانی حقوق کی پامالی اور ملک میں بنائے جانے والے ڈیسٹینشن سینٹرز کے خلاف تھی ،پٹیشن میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ نگرں گورنمنٹ کا یہ اقدام انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،انہوں نے کہا کہ بروز بدھ سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کی سول سوسائٹی کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن کی سماعت دو رکنی بینچ نے کی،جج صاحبان کا کہنا تھا کہ یہ ریاستی پالیسی ہے جس پر عدالت کچھ نہیں کرسکتی ،جب وکیل سارہ ملکانی نے کہا کہ اگر ریاست کی پالیسی ماورائے آئین ہو اور اس سے انسانی حقوق کی پامالی ہو تو عدالت میں پورا اختیار حاصل ہے کہ وہ اس پر فیصلہ کرے اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنائے ،بعد ازاں سماعت کو تین ہفتوں کے لئیے موخر کردیا گیا،پٹیشن میں درخواست گزاروں نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ کراچی میں موجودہ پٹیشن سینٹرز غیر آئینی ہیں اور جب تک یہ موجود ہیں اور عدالت اس پر فیصلہ نہیں کرتی جب تک سینٹرز میں وکلا اور انسانی حقوق کمیشن کو رسائی دی جائے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں