اسلام آباد (آئی این پی) پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن ماہر قانون شعیب شاہین نے کہا ہے کہ تازہ سروے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت نوے فیصد ہے،پی ٹی آئی نے سو سے زائد مقامات پر جلسے کرنے کی درخواست کی کسی ایک جگہ پر جلسے کرنے کی اجازت نہیں دی گئی،کیایہ اقدام لیول پلیئنگ فیلڈ ہے،دو صوبوں میں پچھلے دس مہینے سے غیر قانونی وغیر آئینی حکومتیں بیٹھی ہیں،اس وقت اغوا برائے بیانات کا سلسلہ جاری ہے،پرویز الہی کو پچیس بار ضمانت کے باوجود رہائی نہ مل سکی، لوگوں کو اغوا کر کے دوسری جماعتوں کو جوائن کروایا جا رہا ہے،
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں متعصب جج سے کاروائی کروائی گئی،اسی طرح سائفر کیس میں بھی کمپرومائز جج سے اسی طرح کا فیصلہ کروایا جائے گا،ایف آئی اے مقتدر لوگوں اور حلقوں کے سامنے بندیوں کی طرح ہاتھ باندھے کھڑے ہیں،چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں ملٹری کورٹس میںسویلین کا ٹرائل اور انسانی قانون کی پامالی کیخلاف ایکشن لیں،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ قانون لوگوں کی حفاظت کرنے کیلئے ہوتا ہے،یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق 18 بلین ڈالر سالانہ ان پر خرچ ہوتے ہیں،ان ہتھکنڈوں سے بد امنی پھیلے گی،آج معاشی تباہی انتہا کو پہنچ چکی ہے،نگران حکومت کے کارندے تمام سیاسی جماعتوں کی آزادی کا جھوٹ بولتے ہیں،صاحب اختیار لوگوں سے پوچھتا ہوں غلط احکامات سے اللہ کے سامنے کیا جواب دو گے،اس دنیا میں بھی بہت جلد ان سب کا احتساب ہو گا،چیئرمین پی ٹی آئی کی تازہ سروے کے مطابق نوے فیصد مقبولیت ہے،توہین قرآن، 14 اگست اور فلسطین کے مظاہرین کو پرچے درج کر کے پکڑ لیا گیا،کرک میں کارکنان کو جلسے کرنے پر سیدھے فائر مارے گئے،ہمیں تو سانس لینے کی بھی اجازت نہیں ہے،ایسے حالات میں متنازع الیکشن کرانے سے ان کی اہمیت کیا ہو گی،ایسے متنازعہ انتخابات سے آنے والی حکومت چھ مہینے بھی نہیںنکال پائے گی۔انہوں نے کہا کہ یو کے میں بیٹھے مجرم کو کمشنر بیانیہ یاد کروا رہا ہے،وہ مجرم دو مقدمات میں مفرور ہے،ایسے شخص کی کتنی کریڈیبیلیٹی ہو گی،ان تمام جماعتوں عوام میں کوئی مقبولیت اور محبت نہیں،سائفر کیس ڈی کلاسیفائیڈ ہونے کے بعد کوئی حیثیت نہیں ہے،جس شخص نے ملک کی عزت اور سلامتی کا تحفظ کیا،اس شخص کو مجرم ڈیکلیئر کر کے جیل بھیج دیا گیا،نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے منٹس میں آیا سازشی کرداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ہوا،کیوں ابھی تک کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی،یہ ہمارے ملک کا قانون اور انصاف کا نظام ہے،ایسے ملک میں نہ تو سرمایہ کاری آئے گی نہ ہی ملک ترقی کر پائے گا،اس سب کا نقصان ملک اور عوام کو اٹھانہ پڑے گا،چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں ملٹری کورٹس میںسویلین کا ٹرائل اور انسانی قانون کی پامالی کیخلاف ایکشن لیں،چیف جسٹس پاکستان اس میں سو موٹو نوٹس لیں،وہ طبقہ جنہوں نے ملک میں رول آف لا قائم کرنا ہے وہ مجرموں کو تحفظ دے رہے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس کہتے ہیں پریس کانفرنس کریں گے تو رہائی مل جائے گی،فرخ حبیب اغوا ہونے کے بعد متوقع تھا کہ وہ پریس کانفرنس کریں گے،اب کدھر چلے گئے فرخ حبیب پر درج مقدمات،ان تمام ہتھکنڈوں سے عوام میں نفرت مزید پھیل رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں