مکوآنہ (پی این آئی)ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمود نے کہاہے کہ پاکستان خوردنی تیل درآمد کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جبکہ کینولا کے تیل کا معیار عام سرسوں کی نسبت بہت اچھا ہے لہٰذا وطن عزیز میں کینولا کی کاشت کو فروغ دیکر خوردنی تیل کی درآمد پر آنیوالے اخراجات کو کم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے یہ بات چک نمبر 107گ ب تحصیل جڑانوالہ میں ترقی پسند کاشتکار محمد اسلم کے ڈیرہ پر منعقدہ یوم کسان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ کینولا کو کلر اٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ ہر قسم کی زمین پر کاشت کیا جا سکتاہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکارزمین کی تیاری اچھی طرح کریں جس کیلئے3سے4 دفعہ ہل چلا کر سہاگہ چلائیں۔انہوں نے کہاکہ ہائی برڈ اقسام اور منظور شدہ اقسام کا بیج استعمال کریں۔کینولا کا بہترین وقت کاشت یکم تا 30 اکتوبر ہے اور شرح بیج 80فیصد سے زیادہ اگاؤوالابیج ڈیڑھ تا2 کلو گرام فی ایکڑ ہے۔انہوں نے کہا کہ کینولا کی پیداور کیلئے ترجیجا قطاروں میں ڈرل کے ذریعے کا شت کریں اور قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ ہونا چاہیے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ اوسط زیرزمین کیلئے کینولا فصل کیلئے ایک تا ڈیڑھ بوری ڈی اے پی،ایک بوری یوریا اور پوٹاشیم سلفیٹ ایک بوری فی ایکڑ استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدار زمین تیار کرتے وقت اور یوریا کی پوری مقدار پہلے پانی کے ساتھ ڈالنا بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پودے چارہ تنے نکال لیں تو کمزور پودوں کا درمیانی فاصلہ 4 سے 6 انچ تک کر دیں اوربجائی مکمل ہونے کے بعد وتر حالت میں 700سے 800ملی لیٹر ڈوال گولڈ فی ایکڑ 120 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں یا بذریعہ گوڈی جڑی بوٹیاں تلف کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں