لاہور (آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ نے اکتوبر سے فروری تک شہر میں نئے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جو پراجیکٹ چل رہے ہیںوہ ٹھیک ہے، ایئر کوالٹی پر پراجیکٹس کتنا اثر کرے گا یہ بھی بتایا جائے جبکہ پانی کو بچانے کے لیے کام کرنا ہو گا، دس مرلے کے گھروں کی تعمیر میں بھی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی ہونا چاہیے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ماحولیاتی آلودگی اور تدارک سموگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن نے تجویز دی کہ سموگ کے سیزن کے دوران کوئی تعمیراتی پراجیکٹ شروع نہیں ہونا چاہیے، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ یہ بالکل ٹھیک تجویز ہے ایسا ہی ہونا چاہیے۔عدالت نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیا کہ ایک ماہ میں کتنے پراجیکٹس شروع کیے گئے ہیں، پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہر میں پانچ منصوبوں پر اس وقت کام جاری ہے، شاہدرہ میں جاری پراجیکٹ بھی جلد مکمل ہو جائے گا۔وکیل واٹر کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ شاہدرہ، بابو صابو سمیت تمام پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے 3 سال کا وقت دیا گیا ہے۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ اکبر چوک کو 20اکتوبر جبکہ والٹن روڈ والا پل 30اکتوبر تک مکمل ہو جائے گا۔سرکاری وکیل کی یہ بات سن کر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ رنگ روڈ ایکسٹینشن کو فروری سے پہلے شروع نہ کریں، نیازی انٹرچینج روڈ کو اس موسمِ سرما کے بعد شروع کریں۔سرکاری وکیل نیجوا ب دیا کہ نیازی شہید تا بابو صابو پروجیکٹ رنگ روڈ کے ساتھ جڑنا ہے۔عدالت نے سوال پوچھا کہ کیا آپ نے اس پروجیکٹ کے لیے ماحولیاتی سروے مکمل کروایا ہے؟ ۔جو پراجیکٹ چل رہا ہے وہ ٹھیک ہے، ایئر کوالٹی پر پراجیکٹس کتنا اثر کرے گا یہ بھی بتایا جائے، آئندہ سماعت پر جو ڈیٹا جمع ہوا ہے اسکی روشنی میں عدالت کو آگاہ کریں۔عدالت نے نیازی انٹرچینج والے پروجیکٹ میں پرائیویٹ کنسلٹنٹ کو شامل کرنے کی تجویز بھی دی ۔پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سڑکوں کی الائنمنٹ کے لیے بھی کام کر رہے ہیں ، جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جیل روڈ سمیت دیگر سڑکوں کے ایشوز ہیں، جگہ جگہ سڑکوں پر یو ٹرن نہیں ہونے چاہئیں یوٹرن فاصلے پر رکھیں۔عدالت عالیہ نے مزید کہا کہ پانی کو بچانے کے لیے کام کرنا ہو گا، دس مرلے کے گھروں کی تعمیر میں بھی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی ہونا چاہیے۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالت نے پہلے 1کنال کے گھروں کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی قرار دیے تھے۔عدالت نے سرکاری وکیل کو جواب دیا کہ اب آپ 10مرلے کے گھروں کے نقشوں کی منظوری بھی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر کے ساتھ مشروط کریںاور آئندہ سماعت پر پروپوزل بنا کر عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے اسموگ کے تدراک کے لیے تجویز پیش کی کہ اکتوبر سے مارچ تک سائیکلنگ کی پروموشن کر سکتے ہیں، لندن میں سائیکل کرائے پر دینے کا کام شروع کیا گیا تھا، ایسا پلان مصروف علاقے سے شروع کیا جا سکتا ہے۔عدالت نے کہا کہ سردیوں کے 4ماہ میں آپ سائیکل کرائے پر دے سکتے ہیں یا ابتدا میں تو یہ سہولت مفت بھی دی جاسکتی ہے، برطانیہ میں تو جج بھی سائیکل استعمال کرتے ہیں۔جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے بتایا کہ ایسا مال روڈ پر شروع کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ سے سول کورٹ جانے تک کتنی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، ہم سائیکل کا استعمال شروع کر سکتے ہیں۔عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ لوگ دفاتر میں موٹر سائیکل یا گاڑی پر جانے کی بجائے سائیکل پر جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں