کراچی(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا کر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس کی حد 50ہزار روپے سے کم کرنے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔حکومت اس اقدام سے باز رہے، آئی ایم ایف کو جاگیرداراور ملک میں موجود مختلف مافیاکیوں نظر نہیں آتے؟
تنخواہ دار طبقے سے 264ارب روپے سالانہ اور جاگیرداروں سے صرف 4ارب روپے سالانہ ٹیکس وصول کیا جاتاہے، عالمی رپورٹس کے مطابق ملک میں موجود اشرافیہ کو سالانہ 17بلین ڈالرز کی مراعات ملتی ہیں۔ آئی پی پیز سے ہونے والے عوام دشمن معاہدوں کے نتیجے میں کیپی سٹی چارجز کے نام پر اب تک 8500ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔۔جماعت اسلامی کے تحت بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے قیمتوں، بجلی کے بھاری بلوں و ٹیکسوں میں کمی نہ کرنے، جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کے بجائے سارا بوجھ عوام پر ڈالنے اور حکمرانوں، وزیروں، اعلیٰ افسران اور طبقہ اشرافیہ کو دی جانے والی مراعات اور مفت بجلی و پیٹرول ختم نہ کرنے،آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن معاہدوں کے خلاف اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز و قانونی حق اور سنگین مسائل کے حل کے لیے اتوار 8اکتوبر کو گورنر ہاؤس سندھ پر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خصوصی شرکت اور خطاب کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے جمعرات کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان،سٹی کونسل کے رکن سید قاضی صدر الدین، پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے نائب صدر عمران شاہد اور سینئر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات کراچی صہیب احمد بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کے لائسنس کو ری اوپن کیا جائے، بجلی کی پیدوار کو این ٹی ڈی سی سے منسلک کیا جائے، وہ بجلی جوہم استعمال ہی نہیں کرتے اور اس کی قیمت ادا کی جاتی ہے وہ بجلی کراچی کو دی جائے اور کے الیکٹرک کی صورت میں کراچی پر جو مافیا مسلط ہے اہل کراچی کو اس سے نجات دلائی جائے، کے الیکٹرک کی سرپرستی کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے،
انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت ملک بھر کے عوام بجلی و پیٹرول کی قیمتوں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے عذاب کا شکار ہیں اور یہ حالات نگراں حکومت و پی ڈی ایم کی حکومت سمیت ماضی کی تمام حکومتوں کی نااہلی اور کرپشن کے باعث پیدا ہوئے ہیں، اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اس حکمران ٹولے سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو چہرے اور پارٹیاں بدل بدل کر عوام پر مسلط رہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے اور ایک بار پھر عوام کو بے وقوف بنانے اور دھوکا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 2017کی مردم شماری کی طرح 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری میں بھی کراچی کو پورا نہیں گنا گیا۔ تقریباً ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو شمار نہیں کیا گیا اور کراچی کو اس کی جائز اور حقیقی نمائندگی، و سائل اور ملازمتوں کے کوٹے سے محروم کر دیا گیا۔ ہماری 10قومی اسمبلی اور 17صوبائی اسمبلی کی نشستیں کم ہو گئی ہیں۔ نواز لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اس جرم میں برابر کی شریک ہیں۔ ان پارٹیوں نے کراچی کے عوام سے غداری کی ہے اور عوام ان غداروں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے عام انتخابات میں ان پارٹیوں سے انتقام لیں گے اور ان کو مسترد کر دیں گے۔ ایم کیو ایم دعویٰ کرتی ہے کہ ہم نے کئی لاکھ لوگوں کو گنوایا ہے مگر اصل حقیقت یہ ہے کہ ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے ساتھ مل کر کراچی کی آبادی پر شب خون مارا ہے، ایم کیو ایم حکومت کا حصہ تھی، گورنر بھی اس کا لیکن اس کے باوجود اس نے وڈیروں اور جاگیرداروں سے کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کیا اور جعلی اور ادھوری مردم شماری کومنظور کروایا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام کا ایک بڑا مسئلہ پانی کا ہے۔ کراچی کو اس کے حصے کا پورا پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔کے فور کا منصوبہ برسوں سے مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور ہر حکومت نے اسے جان بوجھ کر التوائ میں رکھا ہے۔ شہر میں غیر قانونی ہائیڈرینٹ کے خلاف کارروائی کی بہت خبریں آرہی ہیں۔ ان پر پابندی ضرور لگنی چاہیئے اور اس پابندی کے ساتھ ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ کراچی کے عوام کو واٹر بورڈ کی لائنوں اور ان کے گھروں کے نلکوں میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد ٹاؤن چیئر مین کو ڈی ڈی اواختیارات ملے ہیں۔ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئر مین سمیت تمام منتخب نمائندے عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ ہمیشہ عوام کے ساتھ رہیں گے اور مسائل کے حل کے لیے پوری محنت اور لگن کے ساتھ کام کریں گے۔ ہم نگراں وزیر اعلیٰ سے ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت بلدیاتی اداروں کے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں