لاہور(پی این آئی) سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نوازشریف قانونی دفاع کا حق کھو بیٹھے واپسی پر جیل جائیں گے، جب کوئی مجرم مفرور ہوجائے تو قانونی دفاع کا حق کھو بیٹھتا ہے، نوازشریف کی قبل ازوقت ضمانت بھی نہیں ہوسکتی، نوازشریف کو7 سال کی سزا ہے اور وہ مفرور مجرم ہیں
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو بھولنا نہیں چاہیے کہ وہ سات سالہ سزا یافتہ مجرم ہیں، ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہونا ہے اگر کوئی مجرم مفرور ہوجائے تو پھر وہ قانونی دفاع کا حق کھو دیتا ہے، نوازشریف کی قبل ازوقت ضمانت نہیں ہوسکتی وہ واپسی پر جیل جائیں گے اور نکل نہیں سکیں گے۔ مجرم نہ بھی ہوتے تو پھر مفرور ہونے پر ہی بڑی مشکل ہوتی۔ نوازشریف کو واپسی پر جیل جانا پڑے گا پھر عدالت میں پیش ہوں گے، یہ عدالت پر منحصر ہوگا کہ عدالت ان کے حقوق بحال کرتی ہے یا نہیں۔ دوسری جانب سینئر لیگی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی عدالتوں سے بریت طے ہے اور اُن کے لیے زیرو رسک ہوچکا ہے جبکہ اس معاملے پر ہمیں گارنٹی بھی مل چکی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے ایک بار پھر انکشاف کیا کہ مئی 2022ء میں الیکشن کا فیصلہ ہوچکا تھا اور وزیراعظم کی الوداعی تقریر بھی تیار تھی مگر چیئرمین پی ٹی آئی کی تقریر کے بعد حکمت عملی کو تبدیل کیا اور الیکشن نہ کرانے کا فیصلہ کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت سے ریلیف ملنا مشکل ہے جبکہ الیکشن کی تاریخ آگے جانے پر اسٹیبلشمنٹ آن بورڈ ہے۔ ادھر سابق وفاقی وزیر و مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے اعتراف کیا ہے کہ شہبازشریف اوراتحادی حکومت ناکام رہی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بغیر قوم کو2017 کا پاکستان نہیں دے سکتے۔ جاوید لطیف نے مزید کہا کہ نوازشریف ستمبر میں واپس آئیں گے ، نواز شریف کو بھائی کی حکومت میں کوئی ریلیف نہیں مل رہا تھا، کسی کی بھی حکومت ہو ہم آئین اورقانون کو ماننے والے لوگ ہیں۔ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم بار بار کہتے ہیں کہ عدل کینظام کے پلڑے برابر ہونے چاہئیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس حق دفاع اور اپیل کا حق آج بھی موجود ہے لیکن نوازشریف کو یہ حق حاصل نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد ادارہ غیرسیاسی ہوا ہے، 9 مئی واقعات سے پہلے کچھ لوگ چیئرمین پی ٹی آّئی کی سہولت کاری کر رہے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں