کشمیر کی تاریخ میں 5 اگست 2019 سیاہ ترین دن ہے،بھارت نے کشمیرکی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی طرف سے پیش کردہ قرارداد قانون ساز اسمبلی میںمنظور

مظفرآباد (پی آئی ڈی) یوم استحصال کشمیر کے موقع پرآزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی نے ہندوستان کے 05اگست2019کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے، کشمیری کی تاریخ کو مسخ کرنے کی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں میں قرارداد قائد ایوان چوہدری انوارالحق نے پیش کی۔ قراردادوزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارلحق، قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد، سینئر موسٹ وزیر کرنل وقار احمد نور، وزراء حکومت دیوان علی خان چغتائی،راجہ فیصل ممتاز راٹھور،میاں عبدالوحبد،سردار میراکبر خان، سردار محمد جاوید ایوب، چوہدری محمد رشید، جاوید اقبال بڈھانوی، محمد اکبر ابراہیم چوہدری، ظفر ملک، نثار انصر ابدالی، چوہدری یاسر سلطان،سردار ضیاء القمر کی جانب سے پیش کی گئی

۔ قائد ایوان چوہدری انوارلحق نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آزادجموں وکشمیرقانون سازاسمبلی کا یہ خصوصی اجلاس یوم استحصال کے موقع پر منعقد ہورہا ہے جو تاریخ کشمیر میں ایک سیاہ ترین دن ہے۔ ریاست جموں وکشمیر کے عوام کی منتخب اور نمائندہ اسمبلی کا یہ اجلاس لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف بسنے والے کشمیریوں کے جذبات اور احساسات کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی طرف سے05اگست2019ء اور اس کے بعد سے آج تک کے جموں وکشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ2019ء کے تحت کیئے گئے جملہ قانونی اور انتظامی اقدامات کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ورزی سمجھتا ہے اور اس کو مسترد کرتا ہے۔یہ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر کی حیثیت کو بدلنے اور اس کو دو یونین علاقوں میں تقسیم کرنے کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کے ہندؤ توا ایجنڈا کی تکمیل کا اقدام قرار دیتا ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی شناخت، تشخص، تہذیب اور ثقافت چھننے کے عمل کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ چار سالوں میں ڈومیسائل قانون اور انتخابی حلقہ بندیوں میں ردوبدل کے ذریعہ کشمیر عوام کو حق نمائندگی سے محروم کرنے اور غیر کشمیریوں کو کشمیر میں آباد کرنے کے بنیادی انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی سمجھتا ہے اور ہندوستان کے اس اقدام کو کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں بے زمین کرنے کی سازش قرار دیتا ہے۔قائد ایوان نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ34سالوں میں حق خودارادیت مانگنے کی پادش میں 96225عام لوگوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ 22960خواتین بیوہ کی گئیں، 1,07,923بچے یتیم کیئے گئے،8ہزار سے زائد اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں۔

11259سے زائد عفت مآب خواتین کی آبروریزی کی گئی۔ 2500سے زائد خواتین نیم بیوگی کی زندگی گزار رہی ہیں۔10ہزار سے زادء نوجوانوں کو جبری طور پر غائب کردیا گیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں کو ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی برداری ان انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزریوں کا نوٹس لے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایوان حریت رہنماشں یاسین ملک، میرواعظ عمر فاروق، مسرت عالم بٹ، شبیرشاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ڈاکٹر قاسم فکتو، انسانی حقوق کے کارکنوں کو بے بنیاد مقدمات میں پابند سلاسل رکھنے ان کی صحت اور زندگیوں کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایوان ہندوستان کے توسیع پسندانہ عزائم کو عالمی امن اور سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ ہندوستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کی طرف سے آزادکشمیر پر جارحیت کی دھمکیوں کی مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان ہندوستان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ آزادکشمیر کے عوام کسی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوں گے اور ہندوستان کی طرف سے کسی بھی ایسی کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔قائد ایوان نے کہاکہ یہ ایوان سمجھتا ہے کہ ہندوستاں میں بنیاد پرست اور دہشت گرد آر ایس ایس کی حکومت نے جس طرح2019ء کے الیکشن میں کامیابی کے لئے پلوامہ اور بالاکوٹ کا ڈرامہ کیا اسی طرح2024ء کے الیکشن کو جیتنے کے لئے کوئی حربہ اور ڈرامہ رچایاجاسکتا ہے۔

یہ ایوان عالمی بردای کو متنبہ کرتا ہے کہ وہ مودی حکومت کے اس طرح کے اقدامات کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے عزم، حوصلہ اور استقامت پر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔قائد ایوان نے قراردادپیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایوان حکومت پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالہ سے دوٹوک اور اصولی موقف اپنانے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور ہندوستان کے ہندؤ توا یجنڈا کو دنیا کے سامنے بے نقاب پر حکومت پاکستان اور کشمیری عوام سے یکجہتی کا بھرپور اظہار کرنے اور ہندوستان کے غیرقانونی اقدامات کی مذمت کرنے پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایوان مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دلاتا ہے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ہر بین الاقوامی فورم پر بھارتی حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کو بے نقاب کرنے اور بھارتی حکومتی کی اس فسطائیت سے آگاہ کرنے کے لئے تمام ریاستی وسائل بروئے کا رلائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایوان پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو پاکستان کے دشمنوں کی طرف سے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش قرار دیتا ہے۔ ان کارروائیوں میں افواج پاکستان کے شہداء اور سویلین شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔

افواج پاکستان کی طرف سے دفاع اور استحکام پاکستان کے لئے قربانیوں پر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔قائد ایوان نے کہاکہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ہندوستان 05اگست2019ء کے غیرقانونی اقدامات کو واپس لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے آزادانہ اور غیر جانبدانہ استصواب رائے کے لئے اقدامات کرے۔قائد ایوان نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایوان اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برداری سے مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں