اسلام آباد(پی این آئی)پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے انکشاف کیا ہے کہ مختلف ذرائع سے مجھے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں فیصلہ کرچکا تھا کہ 2023 کا الیکشن نہیں لڑوں گا لیکن اب ایسی صورت حال ہوگئی ہے کہ ہوسکتا ہے الیکشن لڑ لوں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ الیکشن ہوں گے تو ٹکٹ کے لیے درخواست دوں گا کسی اور پارٹی سے سیاست نہیں کروں گا۔اسد عمر نے کہا کہ جیل کے بعد پریس کانفرنس سے متعلق پارٹی چیئرمین کو پوری تفصیل دی، انہوں نے میرے پیغام کو پڑھا لیکن کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہماری میٹنگ ہوئی، اس میں بھی کہا تھا کہ یہاں جتنے بھی لوگ بیٹھے ہیں ملک کے لیے ہیں، جب تاریخ لکھی جائے گی تو ہمین لکھا جائے گا کہ ہم مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہے۔اس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جو اسٹریٹجی لے کر چل رہے ہیں اس سے اتفاق نہیں کرتا، سیکرٹری جنرل کا کام اسٹریٹجی پر عمل کرنا ہوتا ہے، جب اختلاف ہوتا ہے تو عمل نہیں کرتا،ٹکراؤ کی اسٹریٹجی سے اختلاف نہیں کرتا، کئی بار کہہ چکا ہوں۔
میں نے جب پریس کانفرنس کرکے عہدے چھوڑے تو اسی وقت کہا تھا کہ آج الیکشن کروا دیں پی ٹی آئی جیت جائے گی، بالکل درست ہے میرے بیٹھنے سے میرے سیاسی امیج پر اثر پڑے گا، پی ٹی آئی کے سپورٹرز میری بات سے زیادہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مانیں گے۔میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تفصیلی میسج کیا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ انہوں نے ملاقات کیلئے ٹائم کا کہا کہ ملاقات کا وقت سیٹ کرتے ہیں، آج بھی عدالت میں ان سے ملاقات کی کوئی بات نہیں ہوئی، وہاں کیسز کے بارے میں ضرور بات ہوئی۔ میرا کیس ختم ہوگیا تھا جبکہ عمران خان کے کیسز ابھی تھے تو میں گھر واپس آگیا تھا۔ پی ٹی آئی کے علاوہ میری کوئی سیاست نہیں۔کیونکہ میں پی ٹی آئی کو ہی دیکھ کر سیاست میں آیا تھا۔ اگر پی ٹی آئی نہیں تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مائنس ون کی بہت بات ہوتی ہے لیکن پی ٹی آئی کا ووٹ بینک چیئرمین پی ٹی آئی کا ہے، ارکان اپنے زور پر سیٹ نکالنے کی اہمیت نہیں رکھتے۔مائنس ایک صورت میں ہوسکتا اگر وہ خود اپنے آپ کو مائنس کرے۔
اگر الیکشن ہوا اور پی ٹی آئی کا ٹکٹ ملا تو الیکشن لڑوں گا۔اسد عمر نے کہا کہ پچھلے سال اکتوبر میں جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی، اس وقت کہا تھا کہ اگر فیصلہ نہ کرسکے تو تاریخ لکھے گی ہم ناکام رہے۔آج کل مل کر بیٹھتے ہیں تو پارٹی کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کی بات کرتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں