لاہور ( پی این آئی) سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ الیکشن کے بعد بھی معاشی بہتری نظر نہیں آرہی، نئی حکومت ایک سال سے زیادہ نہیں چل سکے گی۔
لاہورمیں جشن جون ایلیا کے دوسرے روز بجٹ اور معیشت پر سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک تیزی سے معاشی ناکامی کی طرف جارہا ہے، وزیر خزانہ کی مجبوری ہے وہ کیسے کہہ دیں کہ خزانہ خالی ہے، پاکستان ملکی اور غیر ملکی قرضے ادا نہیں کرسکتا، اس لیے الیکشن کے بعد بھی معاشی بہتری نظر نہیں آرہی اور ملک میں نئے انتخابات کے بعد آنے والی حکومت بھی ایک سال سے زیادہ نہیں چل سکے گی۔ادھر آئندہ بجٹ سے قبل آئی ایم ایف سے معاہدے میں پیشرفت نہ ہوسکی، وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کے باعث قرض کی 9 ویں قسط تاخیر کا شکار ہے، دسمبر تک بیرونی ادائیگیوں کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے، اپریل 2024ء تک کمرشل اور اسکوک بانڈز کی ادائیگیاں 10 فیصد ہیں، سیاسی استحکام آنے کے بعد معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے درمیان ملاقات بھی ہوئی، وزارت خزانہ نے کہا کہ ملاقات میں باہمی امور اور دونوں ممالک کے تعلقات بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا، امریکی سفیر نے اسحاق ڈار کو آئی ایم ایف کے ابہام سے متعلق آگاہ کیا، اس موقع پر دونوں ممالک میں اقتصادی تعلقات مزید بڑھانے کیلئے تعاون کی یقین دہائی کرائی گئی۔یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر یہ سامنے آئی تھی کہ چین سے 2.3 ارب ڈالر کا مزید قرض ملنے کا امکان ہے، ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا تھا کہ پاکستان کو قرض واپسی میں بھی مزید مہلت ملنے کا امکان ہے، چین سے 1.3 ارب ڈالر کے تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ ملنے کا امکان ہے، ایک ارب ڈالر چینی حکومت کے فنڈز سے پاکستان دیئے جائیں گے، پاکستان کو دوست ممالک سے 400 ملین ڈالر تک کی امداد ملنے کا امکان ہے، پاکستان کو جون کے آخر تک 3.7 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کرنا ہے، ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 4.3 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں