چیف جسٹس کا آڈیو لیک سے متعلق سوال پر حیران کن ردِعمل

اسلام آباد (پی این آئی ) آڈیو لیکس سے متعلق سوال، چیف جسٹس کا لبوں پر انگلی رکھ کر خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔

نجی ٹی وی چینل کے مطابق چیف جسٹس نے کانفرنس میں شرکت کی جہاں صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آڈیو لیکس ہوتی ہے، آپ کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے؟، اس پر انہوں نے جواب دیاکہ بس آپ دعا کریں۔ صحافی نے سوال کیا کہ کبھی آڈیو لیکس، کبھی یہ کبھی وہ پروپیگنڈا، آپ سمجھتے ہیں کہ حالات کو کچھ بہتر کیا جاسکتا ہے ؟ اس پر چیف جسٹس لبوں پر انگلی رکھ کرخاموش رہنے کا اشارہ کیا اور روانہ ہوگئے۔لاہور میں مینارٹی رائٹس فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس اے آر کار نیلیئس نے بہترین خدمات انجام دیں، جسٹس اے آر کار نیلیئس نے 23 سال کی عمر میں آئی سی ایس پاس کیا، وہ سول سروس عہدے پر تعینات ہو سکتے تھے مگر قانون وانصاف کا انتخاب کیا، جسٹس اے آر کار نیلیئس نے سپریم کورٹ کو 17 سال دیئے۔

جسٹس اے آر کار نیلیئس ایک اچھے قانون دان اورسادگی پسند تھے، انہیں قانون کے علاوہ دیگر بہت سے علوم پر کمال حاصل تھا، جسٹس اے آر کار نیلیئس جوڈیشل سسٹم کیلئے طرہ امتیاز تھے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس اے آر کار نیلیئس کی زندگی ججز کیلئے مثال ہے، جسٹس اے آر کار نیلیئس جب ریٹائر ہوئے تو ان کے کوئی اثاثے نہیں تھے، پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے، 1964ء میں 2 صوبوں نے جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی، مولانا مودودی کیس میں پابندی ہٹا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانیں گنوائیں، عدالت ایگزیکٹو آرڈر پاس نہیں کرسکتیں، پاکستان کے ہرشہری کو بنیادی حقوق حاصل ہیں، بنیادی انسانی حقوق پر فیصلہ سپریم کورٹ کا اختیار ہے۔

جب سچائی سے گریز کیا جائے تو انصاف سے گریز کیا جاتا ہے،عدالتوں کے فیصلوں کی اخلاقی اتھارٹی ہوتی ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال ںے کہا کہ کم شرح خواندگی اور اجتہاد کے باعث مذہبی انتہا پسندی کو فروغ ملا، انسانی بنیادی حقوق کی حفاظت عدلیہ کی بنیادی ذمے داری ہے، آئین کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انسانی حقوق کا نفاذ ریاست کی اولین ترجیح ہے، عدالتی احکامات پر عمل درآمد ریاستی اداروں کی اولین ترجیح ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں