آپ کو ظل شاہ کی موت کا کیسے پتہ چلا؟ جے آئی ٹی کے سوال پر عمران خان نے کیا کہا؟

اسلام آباد(پی این آئی)عمران خان کے خلاف درج 10 مقدمات میں کرائم سین کاجائزہ لینےکے لیے لاہور پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) زمان پارک پہنچی۔

جے آئی ٹی نے گزشتہ روز عمران خان کو کرائم سین کے معائنے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔لاہورپولیس کی جے آئی ٹی کے ہمراہ فارنزک ٹیم بھی کرائم سین کا جائزہ لینے زمان پارک پہنچی۔ جے آئی ٹی کے 5 ارکان کی سربراہی ایس ایس پی عمران کشور نے کی۔کرائم سین یونٹ کے اہلکاروں نے عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور مختلف مقامات کا جائزہ لیا۔جے آئی ٹی نے عمران خان سے کیا سوالات پوچھے اس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔جے آئی ٹی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو 8 مارچ کو معلوم تھا کہ دفعہ 144 کا نفاذ ہوچکا ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ رات بھر آپ لوگ ہمارے رہنماؤں کے ساتھ ریل روٹ کا وزٹ کرتے رہے۔

اس وقت دفعہ 144 کا اعلان نہیں ہوا تھا، الیکشن کا اعلان ہوچکا تھا دفعہ 144 کا نفاذ غیر آئینی تھا، میڈیا بلیک آؤٹ تھا دن کو سوشل میڈیا پر پتا چلا کہ دفعہ 144 لگی ہے، سوشل میڈیا سے پتہ چلا تو حماد اظہر کو فوری ریلی ملتوی کرنے کےاعلان کی ہدایت کی۔جے آئی ٹی نے سوال کیا کہ آپ کو ظل شاہ کی موت کا کیسے پتہ چلا؟ عمران خان نے جواب دیا کہ یاسمین راشد نے بتایا کہ ظل شاہ کی لاش فٹ پاتھ سے ملی ہے، ظل شاہ کو پولیس حراست میں مارا گیا۔جے آئی ٹی نے پوچھا جس گاڑی میں ظل شاہ کی لاش اسپتال لائی گئی اس کے مالک راجہ شکیل ہیں، کیا آپ گاڑی کے مالک راجہ شکیل اور اس کے ڈرائیور کو جانتے ہیں؟ عمران خان نے جواب دیا کہ میں کسی کو نہیں جانتا مجھے نہیں پتہ گاڑی کا ڈرائیور کون تھا۔جے آئی ٹی نے پوچھا کہ 14 مارچ کو پولیس نوٹس لے کر آئی آپ کو پتہ تھا کہ باہر کیا ہورہا ہے؟

عمران خان نے کہا کہ گھر کے اندر تھا مجھے کیا اندازہ ہوسکتا ہے باہر کیا ہورہا ہے ۔جے آئی ٹی نے پوچھا کہ آپ پولیس کو بیان حلفی بھی دے سکتے تھے کہ پیش ہونگے،کارکنوں کو نہ بلایا جاتا جس پر عمران نے کہا کہ کسی کارکن کو نہیں بلایا تھا لوگ خود اکٹھے ہوئے تھے عدالتوں کا احترام کرتا ہوں، میں گھر سے باہر جاتا ہوں تو پیچھے سے ہمارے گھروں پر حملے ہوجاتے ہیں، خواتین گاڑیوں میں موجود تھیں ان پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا، خواتین کی گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے ، ہم تو الیکشن چاہتے ہیں ہم کیوں انتشار کریں گے؟

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں