10 اپریل کو ہر سال قومی یومِ دستور منانے کا اعلان

اسلام آباد(پی این آئی)قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی جس میں 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا گیا ہے، یوم دستور ہر سال ملک بھر میں منایا جائیگا، یوم دستور عوام اور ملک کیلئے آئین اور اس کی اہمیت سے آگاہ کریگا، ریاستی ادارے 1973 کے آئین پر مکمل عمل درآمد کریں ، ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات کریں جن سے عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہو، ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات کریں

جن سے دفاع کویقینی بنایا جا سکے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے ایک سال قبل آئینی شق کو استعمال کر کے پاکستان کو مشکلات سے بچانے کی کوشش کی ، ہمیں اندازہ نہیں تھا حالات اتنے مشکل ہوں گے،کسی نے کہا اتحادی حکومت ایک مہینہ نہیں چل سکتی اور آج ایک سال ہوگیا اتحادی حکومت چل رہی ہے،آئین بنانے والوں کو میں سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مشاورت کا راستہ بنایا اور پاکستان کو آئین دیا، 1973 کے آئین میں مختلف اوقات میں ترامیم کی گئیں،

ڈکٹیٹر شپ کے زمانے میں ترمیم کی گئیں ، آج بھی آئین زندہ ہے، ایک چیف جسٹس نے بغیر پوچھے ڈکٹیٹر کو تین سال کی رعایت دی ،آئین پاکستان کو ری رائٹ بھی کیا گیا۔ پیر کو دستورِ پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں منعقدہ کنونشن میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک بہت اہم دن ہے۔انہوںنے کہاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز حاضرین اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ 50

برس گزرنے کے باوجود اور 1973 کے آئین میں متعدد ترامیم کے باوجود یہ آئین آج بھی زندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 50 برس پہلے پاکستان کے وہ سیاسی زعما جو اپنے اختلافات اور سیاسی نظریات کی بنیاد پر شاید نہ مل بیٹھتے تاہم پاکستان میں آئین کی حکمرانی، عدل و انصاف کے بول بالا کے لیے

انہوں نے اپنے اختلافات ایک جانب کردیے اور مل بیٹھے۔شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے جس اجتماعی بصیرت، خلوص اور دل کی گہرائی سے جو محنت کی اس کا ثمر آئین کی صورت میں نکلا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایسا تاریخی کارنامہ ہے کہ جو ہمیشہ سنہرے حرفوں میں یاد رکھا جائے گا، آج کا دن انتہائی اہم ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کس طرح 1955 میں نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا

اور کس طرح ایک چیف جسٹس نے ایک ڈکٹیٹر کو بغیر پوچھے 3 سال کی رعایت دے دی۔وزیراعظم نے کہا کہ آئین پاکستان کو ری رائٹ بھی کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ میں یہ نہیں کہتا کہ سیاست دانوں میں خامیاں نہیں لیکن جس طرح 1973 آئین بنانے والے مل بیٹھے اور تاریخ رقم کی اس طرح پاکستان کی اپوزیشن نے ایک سال قبل آئین کی ایک شق کو استعمال کرتے ہوئے

پاکستان کو مشکلات سے بچانے کی کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ حالات اتنے مشکل ہوں گے، کسی نے کہا اتحادی حکومت ایک مہینہ نہیں چل سکتی اور آج ایک سال ہوگیا یہ اتحادی حکومت چل رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مشکلات ہیں، غلطیاں بھی ہوں گی کوتاہیاں بھی ہوں گی لیکن جب آپ ٹھان لیں کہ مل کر کام کرنا معاملات کو چلانا ہے تو بڑے بڑے چیلنجز عبور ہوجاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آئین بنانے والوں کو میں سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مشاورت کا راستہ بنایا اور پاکستان کو آئین دیا۔انہوں نے کہا کہ ان تمام ترامیم کے باوجود اور کئی مرتبہ بڑے بڑے طوفان آئے لیکن یہ وہ آئین ہے کہ جس نے چاروں اکائیوں کو ایک لڑی میں پرو کر رکھا ہے۔وزیراعظم نے میاں رضا ربانی اور ان کی کمیٹی کو مبارکباد پیش کی۔بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت پر

وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی کنونشن میں قرار داد پیش کی۔ جس میں کہاگیاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کی گولڈن جوبلی مناتے ہوئے یہ کنونشن قرار دیتا ہے کہ پاکستان کے دستور میں درج ہے کہ حاکمیت اعلی صرف اللہ تعالی کی ہے اور اْس کے دیئے ہوئے اس اختیار کو پاکستان کے عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے اللہ تعالی کی متعین کردہ حدود کے اندر رہ کر استعمال کریں گے۔

قرارداد میں کہاگیاکہ یہ کہ 10 اپریل 1973 کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا 1973 کا آئین پاکستان کے عوام کی امنگوں اور خواہشات کا تر جمان ہے،یہ کہ 1973 کا آئین قائد اعظم محمد علی جناح اور حضرت علامہ اقبال سمیت بانیان پاکستان کی بصیرت کا عکس ہے اور جمہوریت، مساوات، آزادی اور انصاف کے اصولوں کا حامل ہے۔قرارداد میں کہاگیاکہ یہ کہ 1973 کا آئین تنوع اور پاکستان کے

اتحاد کامنفر دمظہر ہے کہ یہ صوبوں کی وحدت اور وفاق کے سیاسی اتحاد کو یقینی بناتے ہوئے اْن کے حقوق و خود مختاری کو تسلیم کرتا ہے۔قرارداد میں کہاگیاکہ یہ کہ 1973 کا آئین دستور کے اصولوں کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے پارلیمنٹ،عدلیہ اور انتظامیہ کی راہنمائی اور جذبے کا ذریعہ ہے۔قرارداد میں کہاگیاکہ یہ کہ 1973 کے آئین میں گزشتہ برسوں کے

دوران پاکستان کے عوام کی تبدیل ہوتی ضروریات اور خواہشات کو سمونے کیلئے ترمیم ہوتی رہی ہیں اور یہ یقینی بنایا جاتا رہا کہ دستور وقت کے کے مطابق اپنی افادیت برقرار رکھے۔قرارداد میں کہاگیاکہ یہ کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی گولڈن جوبلی مناتے ہوئے اس کے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کی صلاحیت، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے لئے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

قرارداد میں کہاگیاکہ یہ کنونشن پاکستان کی پارلیمنٹ پر زور دیتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین 1973 کی خوشی مناتے ہوئے بانیان پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے 1973 کے آئین کی بنیادیں رکھیں اور اْن تمام شخصیات کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے گزشتہ برسوں کے دوران دستور کی بہتری وترقی میں کاوشوں کی صورت اپنا حصہ ڈالا ہے۔

قرا رداد میں کہاگیاکہ 1973 کے آئین کو پاکستان کی جمہوریت کی بنیاد تصور کرتے ہیں جو پاکستان کے زیر انتظام تمام خطوں کے تمام طبقات کو نمائندگی اور شرکت فرا ہم کرتا ہے۔قرارداد میں کہاگیاکہ آئین میں درج جمہوری اصولوں ، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق اور سماجی انصاف کی بالا دستی کے عہد کا اعادہ کرتے ہیں۔قرارداد میں کہاگیاکہ 1973 کے آئین پر عمل درآمد، اس کی بالا دستی،

آئین میں درج اصولوں ، اقدار اور مقاصد کی با لا دتی و پاسداری کو یقینی بنانے کیلئے عدلیہ، انتظامیہ اور پارلیمان کے کردار کی تحسین کرتے ہیں۔قرار داد میں کہاگیاکہ ریاست کے اداروں پر زور دیتا ہے کہ 1973 کے آئین پر مکمل عمل درآمد کریں اور وہ تمام ضروری اقدامات کریں جن سے پاکستان کے عوام کے حقوق و مفادات کا تحفظ اور دفاع یقینی بنایا جاسکے۔قرارداد میں کہاگیاکہ 1973 کے آئین کی تیاری اور منظوری کی

تاریخ اور ورثے پر فخر کا اظہار کرتا ہے جس میں وفاقیت (فیڈرل ازم)، اختیارات کی تین ریاستی اداروں میں تقسیم، عدلیہ کی آزادی و غیر جانبداری، صوبائی خود مختاری اور شہریوں کے بنیادی حقوق درج ہیں۔قرار داد میں کہاگیاکہ فیڈرل ازم کے اصولوں کو بالا دست رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے جو دستور کے بنیادی اجزا میں سے ہے۔قرارداد میں کہاگیاکہ

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی روح کے مطابق اس کے دفاع،سلامتی اور حفاظت کا عہدکرتا ہے ۔ قرارداد میں کہاگیاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی اپنے وجود کو برقرار رکھنے کی صلاحیت اور اس یقین پر اعتماد کا اظہار کرتا ہے کہ یہ آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ بن کر ان کی راہ نمائی کرتا رہے گا اور انہیں جذبہ دلاتا رہے گا۔قر ار داد میں کہاگیاکہ 10 اپریل 2023 کو قومی یوم دستور کے

طور پر منانے کا اعلان کرتا ہے جو ہر سال 1973 کے آئین کی منظوری کی یاد میں ملک بھر میں منایا جائے گا،یہ دن پاکستان کے عوام کو آئین اور ملک کے لئے اس کی اہمیت سے آگاہ کرے گا۔یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے عہد کرتا ہے کہ پاکستان کے عوام کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے اور اس کے اصولوں کی بالا دستی کے لئے مل کر کام کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں