جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تفصیلی نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے کیوں ہٹا دیا گیا؟

اسلام آباد (پی این آئی) 6 رکنی بینچ کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا تفصیلی نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔

 

 

تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے حافظ قرآن اضافی نمبرز کیس میں ہفتے کے روز اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں سپریم کورٹ 6 رکنی بینچ پر بھی اعتراض اٹھا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کا نوٹ انگریزی اور اردو ترجمہ کے ساتھ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا تھا، تاہم اب اس نوٹ کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔جبکہ تفصیلی نوٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت رجسٹرار عشرت علی کو 3 اپریل کو عہدے سے ہٹا چکی تھی، رجسٹرار نے حکومت کا حکم نہ مانتے ہوئے 4 اپریل کو 6 رکنی بینچ کا روسٹر جاری کیا، رجسٹرار نے 29 مارچ کے فیصلے پر غیرقانونی سرکلر جاری کیا۔

 

 

جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ غیر قانونی سرکلر کا چیف جسٹس کو بھی خط لکھا لیکن کوئی جواب نہ ملا، سرکلر غیرآئینی ہونے کا ادراک ہونے پر ہی 6 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔تفصیلی نوٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کوئی دوسرا بینچ اپیل نہیں سن سکتا، نام نہاد لارجر بینچ کی تشکیل قانونی تھی نہ وہ آئینی عدالت تھی، 6 رکنی لارجر بینچ کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں، جلد بازی میں لارجر بینچ نے سماعت کی اور 8 صفحات کا فیصلہ بھی جاری کیا۔ معمول کے مطابق سماعت ہوتی تو 4 ججز سوچتے کہ ان کے سینئر کیا کر رہے ہیں، عدلیہ کا کام آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، اختیارات سے تجاوز کیا جائے تو ججز کے حلف کی خلاف ورزی ہوگی۔

 

 

تفصیلی نوٹ کے مطابق چھ رکنی بینچ غیرآئینی تھا اس لیے 29 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، لارجربینچ کے حکم سے آمرانہ جھلک آتی ہے جو آئین کا متبادل نہیں ہو سکتا، چیف جسٹس کیلئے استعمال کیا گیا لفظ ماسٹر آف روسٹرز آئین میں کہیں نہیں ملتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں