اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے جس سے سب واضح ہو جائے گا۔
تحریک انصاف پاکستان کے عوام کے حقوق کے لیے کھڑی ہے۔عدالت کے فیصلے کو نہ ماننا اور اس کے خلاف فیصلے کو نہ ماننا اور اس کے خلاف قرارداد پاس کرنا غیر آئینی ہے۔اب تو سیاست سے بات اوپر چلی گئی ہے۔پارلیمان میں بیٹھی اقلیت نے قرارداد پاس کی جس کا قانون اور سیاسی میں کوئی وزن نہیں۔وہ سیدھے سیدھے آئین سے بغاوت کر رہے ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا ہو گا یہ تو بعد میں پتہ چلے گا۔دیکھنا ہو گا کہ عسکری قیادت کیا فیصلہ لیتی ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ اگلے چار روز انتہائی اہم ہیں دیکھتے ہیں کہ حکومت کہاں تک جاتی ہے۔
اگر دس تاریخ کو پیسے ریلیز نہیں ہوتے ہیں تو توہین عدالت سیکرٹری خزانہ پر تو نہیں بلکہ وفاق کابینہ سمیت سب پر لگے گی۔قبل ازیں اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت نے قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جو قرارداد منظور کی ہے اس کی ردی کی ٹوکری کے علاوہ کوئی جگہ نہیں ہے ،سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کی تعمیل کے لئے مانیٹرنگ کی ذمہ داری بھی خود لی ہے ، عدالتی فیصلے کی تعمیل ریاست پاکستان نے کرانی ہے ، یقینی طو رپر آئندہ وزیر اعظم عمران خان ہی ہوں گے اور تمام ادارے ملک کو درپیش مشکلات سے نکالنے کے لئے مل کر کام کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد پارٹی کی مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ عدالتی نظام کس بنیاد پر چلتا ہے ، مختلف کیسز کے لئے مختلف بنچ بنائے جاتے ہیں اور بنچ کی اکثریت جو فیصلہ کرتی ہے وہی عدالت کا حکم ہوتا ہے ، پورا عدالتی نظام آئین و قانون کے تحت چلتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے خلاف جو دھواں دھار تقریریں کی گئیں وہ آئین کے منافی ہیں ،آئین میں واضح لکھا ہوا ہے سپریم کورٹ کے خلاف ا س طرح کا اقدام نہیں ہو سکتا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں