اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی اور سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے دعویٰ کیا ہے کہ “ایکسٹینشن لینے کے بعد جنرل باجوہ نے 2020 کے شروع میں چند اینکرز کو بُلا یا اور بتایا کہ ایک مُلاقات کے دوران میں نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو ایک وڈیو دکھائی جس میں ایک خاتون ایک سفارتکار سے ایسی غیر اخلاقی حرکات کر رہی تھی اور انہوں نے ثاقب نثار کو بتایا کہ “دیکھیں ہمیں “قومی تحفظ“کے لئے اور دوسروں سے راز اُگلوانے کے لیے کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں “۔
مقامی ویب سائٹ پاکستان 24 کے لیے لکھے گئے اپنے بلاگ میں ابصار عالم کا مزید کہنا تھاکہ باجوہ اور ثاقب نثارکے درمیان یہ گُفتگو غیر سنجیدگی، بے حسی اور اخلاقی گراوٹ کی انتہا تو ہے ہی، لیکن جب اس طرح کی گفتگو وقت کے چیف جسٹس اور آرمی چیف کے درمیان ہو رہی ہو اور اس کا فخر یہ ذکر آرمی چیف بذات خود اینکرز کے سامنے کرے تو یہ کافی کرب ناک حقیقت بن جاتی ہے جس سے کسی بھی انسان کا آنکھیں چُرانا مُمکن نہیں۔
اس بات کی میٹنگ میں شریک سینئر صحافی طلعت حسین نے بھی تصدیق کی ۔ کس نے ق لیگ میں شمولیت کی دعوت دی؟ سابق گورنر پنجاب چودھری سرور پریس کانفرنس میں بول پڑے ابصار عالم نے مزید لکھا کہ ” چیف صاحب، فوج کے سپیشل انویسٹیگیٹشن یونٹ (SIB) سے تحقیقات کروائیں اور اس طرح کے جتنے بھی مزید شیطانی اڈے اسلام آباد اور پاکستان کے دوسرے شہروں میں ہیں اُن کو بند کروا کر قوم کی بیٹیوں کو ایسے مکروہ خرکاروں کے چُنگل سے آزاد کروائیں، ان بیٹیوں کو اپنی مرضی کی محفوظ زندگی گُزارنے کا حق دیں اور ایسے قابل نفرت کرداروں سے سرکاری گھر، گاڑیاں، حرام کی دولت اور مراعات واپس لے کر ان کو عبرت کا نشان بنا دیں۔
اگر ایسی کوئی ڈاکٹرائن سرکاری سطح پر سٹریٹجی کا حصہ ہے تو قوم کو بتایا جائے کہ کس عالمِ دین نے اس کے جائز ہونے کا فتوی دیاہے اور یہ کونسے قانون کے تحت کیا جا رہا ہے؟قوم اور پاک فوج کے ہزاروں نوجوان بیٹے اپنے وطن کی حفاظت کرتے ہوئے سب سے بڑی قربانی اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر چُکے ہیں اور آج بھی کر رہے ہیں۔ مزید ہزاروں زخمی ہوگئے یا عُمر بھر کے لئے معذور ہو گئے۔ اُن ہزاروں شہیدوں کی قُربانیوں کو مُعاشرے کے قبیح لوگ اور اُن کے سرپرست اداروں اور وردی کی آڑ لے کر اپنے گھناؤنے عمل سے پُوری پاک فوج کو بدنام کر رہے ہیں۔ ایسے عناصر کی سرکوبی ضروری ہے
تاکہ فوج کے نام پر دھبہ لگانے والے اپنے انجام کو پہنچ سکیں۔ 30 ہزار تنخواہ والے کو گروتھ کی ضرورت ہے، اشرافیہ کو نہیں ، مفتاح اسماعیل آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کا فرض ہے کہ وہ اپنے اداروں کی اصلاح کریں، ایسے گندے اور گھٹیا لوگوں کی نشاندہی کر کے اُن کو قانون کے کٹہرے میں لائیں، اس گھناؤنے کام کو بند کروائیں تاکہ قوم کی بیٹیوں کو منظم طریقے سے جاری سرکاری سرپرستی والے غیر اخلاقی منظم جرائم سے بچایا جاسکے کیونکہ یہ قانون فطرت کے
منافی ہے اور قوموں سے برکت ختم کر دی جاتی ہے۔ اس طرح کے گھناؤنے کام قوم کی نسلیں خراب کرتے ہیں اور اس کے اثرات ہم اب بھُگت رہے ہیں اور بھُگتیں گے۔ لہٰذا ایسے قابل نفرت عمل کو ختم کر کے بے ضمیر کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں تاکہ قوم کی بیٹیوں کو اپنے ہی وطن میں تحفظ ملے، وہ اپنی مرضی کی زندگی عزت سے گُزاریں اور فوج اور مُلک کی ساکھ کو جو نُقصان پہنچ رہا ہے اُس کا مداوا ہو سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں