کابل (پی این آئی) ایک خودکش بمبار نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ یہاں چینی وفد کی ملاقات ہونے والی تھی۔خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان کی ایک ٹیم اگلے دروازے پر وزارت اطلاعات کے اندر انٹرویو لے رہی تھی جب دھماکہ ہوا۔ باہر انتظار کرنے والے ایک کمپنی کے ڈرائیور جمشید کریمی نے ایک شخص کو دیکھا جس کے کندھے پر بیگ اور رائفل لٹکی ہوئی تھی۔
‘وہ میری گاڑی کے پاس سے گزرا اور چند سیکنڈ کے بعد ایک زور دار دھماکہ ہوا۔میں نے اس آدمی کو خود کو اڑاتے ہوئے دیکھا۔کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے دھماکے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں بدقسمتی سے جانی نقصان ہوا، سیکیورٹی ٹیمیں علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔‘ اطلاعات اور ثقافت کے نائب وزیر مہاجر فراہی نے اے ایف پی کو بتایا ‘آج وزارت خارجہ میں ایک چینی وفد آنا تھا، لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ وہ دھماکے کے وقت وہاں موجود تھے یا نہیں۔’سوشل میڈیا پر دھماکے کے بعد کی انتہائی دل دہلا دینے والی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں لاشوں اور زخمیوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ ایک تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دفتر خارجہ کے باہر متعدد لاشیں پڑی ہیں۔ ایک اور تصویر میں زخمی افراد بھی نظر آ رہے ہیں جو مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ کم از کم پانچ چینی شہری اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب بندوق برداروں نے گزشتہ ماہ کابل میں چینی کاروباری افراد کے لیے مشہور ہوٹل پر دھاوا بول دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں