وزیراعظم ہائوس کی آڈیوز کس نے لیک کیں؟ سینئر صحافی کا تہلکہ خیز دعویٰ

راولپنڈی (پی این آئی )حال ہی میں وزیراعظم ہاؤس کی متعدد آڈیو لیکس ہوئیں جس پر کافی ہنگامہ برپا رہا تاہم اب سینئر صحافی منصور علی خان نے یہ معمہ بھی حال کر دیاہے اور بتایا ہے جو یہ آڈیو لیکس کر رہا تھا وہ دراصل وزیراعظم ہاؤس کا ملازم تھا اور پکڑا جا چکاہے ۔سینئر صحافی منصور علی خان نے اپنے وی لاگ میں بتایا کہ مجھے بتایا گیاہے کہ یہ آڈیو لیکس کرنے والا شخص وزیراعظم ہاؤس میں چھوٹا سا ملازم تھا ۔

 

 

ایجنسی روزانہ کی بنیاد پر وزیراعظم ہاؤس میں سویپنگ کرنے آتی تھی ، جب وہ سویپنگ کیلئے آتے تھے تو وہ ملازم ڈیوائس اٹھا لیتا تھا جب اہلکار کام ختم کر کے واپس چلے جاتے تو وہ ملازم ڈیوائس واپس رکھ دیتا تھا ،وہ یہ ریکارڈنگز کر رہا تھا ، میری اطلاعات کے مطابق وہ بندہ پکڑا گیاہے اس کے قبضے سے جو ریکارڈنگ برآمد کی گئی ہے اس میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی بھی 3 سے4ریکارڈنگز ملی ہیں ۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ عمرا ن خان اور جنرل ( ر) باجوہ کی جو ملاقاتیں ایوان صدر میں ہوئیں اس بارے میں معلوم ہواہے کہ بہت عرصہ سے صدر عارف علوی اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ کو عمران خان سے ملاقات کیلئے قائل کرنے کی کوششیں کر رہے تھے ،جبکہ عمران خان اتنی دیر سٹیج پر کھڑے ہو کر میر جعفر اور میر صادق لگے ہوئے تھے ،صدر عارف علوی نے انہیں ملاقات کیلئے منا لیا ۔پہلے جنرل(ر) باجوہ نے کہا میرے گھر پر ملاقات کر لیتے ہیں لیکن پھر کہا کہ ایوان صدر نیوٹرل مقام ہے وہاں پر بلا لیں۔ ایوان صدر میں یہ ملاقات ہوئی، عمران خان جنرل(ر) باجوہ کو ایسے جھپی ڈال کر ملے جیسے پرانے دوست ملتے ہیں ، وہاں بیٹھ کر باتیں ہوئیں، عارف علوی تھوڑی دیر بیٹھے رہے پھر وہ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے۔

 

 

 

جنرل (ر) قمر جاویدباجوہ اور عمران خان کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی ،عمران خان کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ ان سے کہیں کہ الیکشن کروائیں ، عمران خان کو جواب دیا گیا کہ یہ نہیں ہو سکتا ، میں یہ نہیں کہہ سکتا ، آپ نے خود ان کے ساتھ بیٹھنا ہے ، بہتر یہ ہے کہ آپ اسمبلی میں واپس جائیں اور مذاکرات کریں ۔منصور علی خان کے مطابق اس ملاقات میں یہ سوال بھی ہوا کہ آپ میر جعفر اور میر صادق کسے کہتے ہیں ؟ تو عمران خان نے خدا کی قسم کھاتے ہوئے جواب دیا کہ یہ ہم آپ کیلئے استعمال نہیں کرتے یہ نوازشریف اور شہباز شریف کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں