شانگلہ( آئی این پی )شانگلہ بجلی غیر اعلانیہ اور ناروا لوڈشیڈنگ پر عوام بلبلا اٹھے۔ پورا پورا دن بجلی بندش کا سلسلہ نہ تھم سکا ، بجلی پر چلنے والی چھوٹے صنعتیں شدید مالی بحران کا شکار ۔بجلی بندش بدستور جاری۔ بجلی بندش سے کاروبار ٹھپ ہوکررہ گیا ٹریڈ او ر علاقہ مکینوں کا واپڈا خلاف شدید احتجاج ریکارڈ۔ واپڈا کے خلاف سڑکوں پر نکلنے اور احتجاجی مظاہرے کیلئے ٹریڈ ،سیاسی و سماجی رابطے تیز۔بھاری بھاری بلے اداکرتے ہیں جبکہ بجلی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے سے تجاوز کرگیا۔
آئے روز بجلی کو مکمل طور پر بند کیا جاتا ہے اور وادی تاریکیوں میں ڈوب جاتی ہے، بیشتر علاقوں میں بجلی بندش کے باعث بجلی پر چلنے والے پمپس ناکارہ جس سے پانی کی قعلت ۔شانگلہ نیشنل گریڈ کو100میگاواٹ سے زائد بجلی فراہم کرتی ہے جبکہ ضلع 8میگاواٹ پر چل سکتا ہے۔ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام سمیت انجمن تاجران نے واپڈاخلاف بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شانگلہ میں نہ کوئی اینڈیسٹری ہے نہ کوئی کارخانہ اس کے باوجود بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے۔ہسپتالوں اور گھروں میں بچوں،بزرگوں اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کنوں سے پانی نکالنے کیلئے بجلی دستیاب نہیں،کاروباری نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے اور سب سے زیادہ بجلی پر چلنے والی چھوٹے صنعتیں شدید مالی بحران کا شکار ہورہے ہیں۔مختلف حلقوں کیجانب سے جاری کردہ بیانات میں واپڈا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ شانگلہ میں طویل لوڈشیڈنگ اب ناقابل برداشت ہوچکا ہے منتخب نمائندے صورتحال کا نوٹس لے ۔ شا نگلہ کی بجلی سے ہم اسلام آباد کو روشن کرتے ہیں جبکہ خود اندھیروں میں ہیں اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ عوام کا کہنا تھا کہ خان خوڑ ڈیم سے شانگلہ کو بجلی دینی تھی تاہم بروقت صحیح اگریمنٹ نہ ہونے کیوجہ سے یہ معاملہ تعطل کا شکار رہااور اسی ڈیم سے نجلی دینے کے حوالے سے منتخب نمائندوں نے باربار افتتاح کرتے رہیںتاحال وہ شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور ہر الیکشن میں یہ نمائندیں اپنے تقریر کے شروع اور آخر میں یہاں گریڈاسٹیشنوں ،بجلی کی سکیموں کی باتیں کرتے رہے۔ 1993 میں آنے والے لائن پر لوڈ روز بڑھتا جارہا ہے ، مین ٹرانسمیشن لائن9 2سال گزرتے ہوئے بوسیدہ ہوچکی ہے اور کسی بھی وقت حادثہ رونما ہونے کا امکان موجود ہے ۔ آئے روز مین ٹرانسمیشن کے لائن ٹوٹ جاتی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں آبادی بجلی سے محروم ہوجاتی ہے اور وادی تاریکیوں میں ڈوب جاتی ہے ۔ عوامی حلقوں، کاروباری شخصیات نے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی ، وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام اور پیسکو کے صوبائی چیف سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں