سلیمان شہباز کی وطن واپسی، گرفتاری ہوگی یا نہیں؟ بڑی خبر

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی وطن واپسی پر گرفتاری روکنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سلیمان شہباز نے حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، اس مقصد کے لیے انہوں نے وکیل امجد پرویز کے ذریعے عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ دو ہفتے کی حفاظتی ضمانت دی جائے، بزنس مین ہوں منی لانڈرنگ کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، کبھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہا، منی لانڈرنگ کے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، بزنس مین ہونے کے ناطے تمام شیئرز ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہیں۔حفاظتی ضمانت کی درخواست میں سلمان شہباز نے کہا کہ 27 اکتوبر 2018ء سے برطانیہ میں ہوں، کبھی ایف آئی اے کا نوٹس نہیں ملا، ایف آئی اے نے میرے خلاف مقدمہ میری غیر حاضری میں درج کیا، 2018ء میں بیرون ملک گیا اور 2020ء میں مقدمہ بنا، اس کے بعد اشتہاری قرار دیا گیا لہٰذا عدالت 2 ہفتے کی حفاظتی ضمانت منظور کرے۔بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت کے لیے دائر درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا ہے۔

جس پر کل صبح 9 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق سماعت کریں گے جب کہ دوسری طرف سلیمان شہباز برطانیہ سے پاکستان کے لیے روانہ ہوچکے ہیں، وہ اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ عمرہ ادائیگی کے بعد پاکستان پہنچیں گے۔وزیراعظم کے صاحبزادے نے کہا ہے کہ کوئی بھی جلا وطن نہیں ہونا چاہتا لیکن نئے سیاسی نظام کیلئے جعلی مقدمات بنا کر مجھے پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، انصاف ملنے کی بھی توقع نہیں تھی، حالاں کہ مجھ پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات سیاسی مخالفت کی بد ترین مثال تھے، ہمارے خلاف پاکستان، برطانیہ میں مقدمات بنوانے کیلئے پاکستانی وسائل کا بے دریغ استعمال ہوا، نیب اور ایسٹس ریکوری یونٹ کے بنائے مقدمات میں کوئی حقیقت نہیں تھی، سابق چئیرمین نیب جاوید اقبال کو بلیک میل کرکے ہمارے خلاف مقدمات بنوائے گئے، ہم اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی ایسا ناروا سلوک کرنا پسند نہیں کریں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں