لاہور (پی این آئی) پنجاب میں اِن ہاؤس تبدیلی کے لیے ن لیگ مشکلات کا شکار ہو گئی۔ وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے 186 ارکان پورے کرنا ہوں گے۔جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ن لیگ کے 18 اراکان اسمبلی معطل کر رکھے ہیں۔ن لیگ کے 18 ارکان پر 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی ہے۔
اس صورت میں تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کے لیے مطلوبہ تعداد پوری کرنا مشکل ہو گیا۔اسمبلی ذرائع کے مطابق رولز کے تحت عدم اعتماد میں 18لیگی ارکان کردار ادا نہیں کر سکتے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ اراکین کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ارکان کی معطلی کے کیس میں متفرق درخواست دائر کر رہے ہیں۔ ن لیگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیے 2 آپشنز اکٹھے استعمال کرنے کا امکان ہے۔یکم دسمبر کو گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لیے کہا جائے گا۔ایک سے دو گھنٹے کے وقفے سے لیگی ایم پی اے تحریک عدم اعتماد جمع کرائیں گے۔پارٹی قیادت کی جانب سے ہدایات جاری کر دی گئیں۔جبکہ مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر اپنے ارکان اسمبلی کو فوری طور پر لاہور پہنچنے کی ہدایت کر دی۔
ن لیگ نے اپنے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے مکمل رابطے میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان پنجاب اسمبلی تاحکم ثانی صوبائی دارالحکومت ہی میں قیام کریں۔مسلم لیگ ن کی قیادت نے پارٹی عہدے داروں کو اتحادی جماعتوں کے ارکان سے بھی رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔پارٹی قیادت نے متحدہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے آزاد اراکین پنجاب اسمبلی کو بھی لاہور پہنچنے کی درخواست کر دی ہے۔ مسلم لیگ ن کی اعلٰی قیادت نے مزید کہا کہ ضرورت پڑی تو تمام ارکان کو کسی ایک ہوٹل میں اکٹھا رہنے کی ہدایت بھی کی جا سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں