چوہدری پرویز الٰہی نے کہاں بات چیت ہونے کا اعتراف کر لیا؟ وفاقی حکومت کیلئے پریشان کن صورتحال

لاہور (پی این آئی) وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین حکومت کی کسی کمیٹی سے بات نہیں کریں گے، عمران خان وہاں بات کریں گے جتھے گل مکنی اے (جہاں پر بات ختم ہوگی)، بات چیت ہو رہی ہے، بات چیت میں الیکشن کی تاریخ میں کامیابی کی کرن نظرآئی ہے۔کامیابی کی کرن لانگ مارچ کے ساتھ ساتھ آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ایکسٹنشن، پی ڈی ایم، وزیراعظم، عمران خان بھی چاہتے ہیں، میں بھی یہی چاہتا ہوں، آرمی چیف نے کہا اب وہ بچوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، مسلم لیگ ن سے اب پکی کُٹی ہوگئی ہے، تحریک انصاف کے ساتھ 100 فیصد دل سے دل ملا کر چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ جنرل باجوہ کا معترف رہاکیونکہ انہوں نے ہر جمہوری حکومت کو سپورٹ کیا ہے،ایک دفعہ میر ی جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی تو جنرل باجوہ کہتے تھے چوہدری صاحب آپ نواز شریف سے کیوں لڑتے ہیں ،وہ بڑے اچھے آدمی ہیں ؟ میں نے جواب میں کہا آپ دو مہینے گزرنے دیں پھر دیکھیں،آپ کچھ نہیں کریں گے ،جو کچھ ہو گا وہی کریں گےتو جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ کیا آپ نجومی ہو ؟ ۔ میزبان اجمل جامی اور سینئر صافی مجیب الرحمان شامی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سیاست کا گرمی، سردی سے کوئی تعلق نہیں، اگر موسم گرم ہو گا تو کوشش ہو گی اسے ٹھنڈا کریں، اللہ نے عہدہ دیا عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ عمران خان نے اعتماد کیا اورمجھے وزیراعلیٰ بنایا، عمران خان کا شکر گزار ہوں، شریفوں کومجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔ نوازشریف جب دوتہائی اکثریت سے وزیراعظم بنے تو آرمی چیف سے پھڈا شروع کر دیا تھا، علی قلی سے بھی خواہ مخواہ انہوں نے پھڈا کیا، مشرف سے بھی ان کا پھڈا ہوا، جنرل قمرجاوید باجوہ سے بھی ان کا پھڈا ہوا، جنرل قمرجاوید باجوہ نے باقی حکومتوں کی طرح عمران خان کو بھی سپورٹ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا بڑا مسئلہ الیکشن کی تاریخ ہے، عمران خان چاہتے ہیں الیکشن کی تاریخ دی جائے، کامیابی کی کرن نظرآئی ہے، بات چیت میں الیکشن کی تاریخ میں کامیابی کی کرن نظرآئی ہے، کامیابی کی کرن لانگ مارچ کے ساتھ ساتھ آئی، موجودہ حکومت چاہتی ہے، مدت ختم ہونے پر الیکشن ہو۔

جب پرویزالٰہی سے سوال کیا گیا کہ اگر مذاکرات ہو رہے ہیں تو پھر ڈی جی آئی ایس آئی کو پریس کانفرنس کی ضرورت کیوں پیش آئی تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ کوئی بات نہیں کریں گے۔ ہمیں امید ہے بات چیت کا کوئی نیتجہ نکل آئے گا۔ عمران خان میرے لیڈر ہے جو کہیں گے وہ کرونگا، عمران خان ان چوروں کو برداشت نہیں کریں گے، عمران خان نے کہہ دیا تھا جنرل باجوہ کا رہنا بہتر ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ نے چین، سعودی عرب، قطر جا کر تعلقات بہتر کیے۔وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سیلاب سے پنجاب کے چار اضلاع بُری طرح متاثرہوئے، سیلاب سے فصلیں، جانور ہلاک ہوئے، سیلاب کے دوران ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے جا کر لوگوں کو ریسکیو کیا، وفاقی حکومت نے اب تک ایک پیسہ نہیں دیا، عمران خان نے کہا اوورسیزپاکستانیوں سے اپیل کرونگا، عمران خان کی ٹیلی تھون کے ذریعے پیسے اکٹھے کیے گئے، سعودی عرب نے وفاقی حکومت کوبہت کچھ بھیجا لیکن ہمیں کچھ نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کی پنجاب حکومت مدد کر رہی ہے، وزیراعظم کوباقی صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی آنا چاہیے تھا، وزیراعظم نے پنجاب کے لیے کچھ نہیں کیا جو کچھ ہم نے خود کیا، شہباز شریف نے 15 سال میں گجرات، منڈی بہاؤالدین میں ایک کھوٹا سکہ بھی نہیں لگایا، جن علاقوں میں پیسے ہی نہیں لگے تو وہاں کام کرائے، شہباز شریف، حمزہ شہباز نے آتے ہی گجرات کے فنڈز بند کرا دیئے تھے، ہم نے 5نئے ڈسٹرکٹ بنائے ہیں، لاہورکے بھی 3 ضلع بنا رہے ہیں تاکہ لوگوں کوآسانیاں پیدا ہو، بلدیاتی انتخابات میں ہماری طرف سے کوئی تاخیرنہیں، ہم نے دوبارہ پنجاب کا بلدیاتی قانون بنایا ہے، ان کے گورنرصاحب نے قانون واپس کردیا ٹھیک نہیں ہے، دوبارہ پاس کرکے گورنرپنجاب کو قانون بھیجا ہے، یونین کونسل کی تعداد 24 سے 26 ہزار کر دی ہے، مسلم لیگ ن کے اراکین بحال بھی ہوجائیں توپنجاب حکومت کا کچھ نہیں بگاڑسکتی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں