اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شہبازشریف سے کیا بات کروں؟ اسے توڈِگی میں آرمی ہاؤس لے جایا جاتا تھا، بیک ڈور چینل مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا،ہم توصرف الیکشن چاہتے ہیں کیونکہ چور اپنے کیسز ختم کرا رہے ہیں اور ملک نیچے جا رہا ہے۔
انہوں نے پارٹی رہنماء اعظم سواتی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے سوچا کہ جب حکومت گرائی جاتی ہے تو لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے، لیکن لوگ ان کے ساتھ نہیں نکلے بلکہ پی ٹی آئی کیلئے سڑکوں پر نکل آئے، ہم نے 25 مئی کو احتجاج کیا تو انہوں نے ظلم کیا، لوگوں کے گھروں میں گھس کر مارا، پولیس سے پوچھا گیا تو وہ کہتی پیچھے سے آرڈر آئے تھے۔اسلام آباد اور لاہور میں شیلنگ کی گئی۔تب ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ ان کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ مافیا اپنے آپ کو بچانے کیلئے ہمیں کچلے گا۔ الیکشن کمیشن ان کے ساتھ ملاہوا، انہوں نے جو حرکتیں کیں ایسے تو دشمنوں جیسا سلوک کبھی نہیں دیکھا۔ پہلے شہبازگل کے ساتھ ظلم کیا، جس کے باعث مجھ پر توہین عدالت لگ گئی، شہبازگل کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا۔اب اعظم سواتی کے ساتھ تشدد کیا گیا۔ مجھے افسوس ہے عدلیہ نے اس پر ایکشن نہیں لیا اگر شہبازگل پر تشدد کا نوٹس لیا جاتا تو آج سواتی کے ساتھ ایسے نہ ہوتا۔اعلیٰ عدلیہ کو سوموٹو ایکشن لینا چاہیے۔ لوگوں کو اٹھا کر کہتے ہیں عمران خان کے خلاف بیان دیں۔
یہ ملک کو فائدہ نہیں پہنچا رہے یہ ملک کے دشمن ہیں۔ یہ ملک کو تباہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ لوگ حکومت میں بیٹھ گئے ہیں، وزیرخزانہ نے بیان حلفی دیا کہ وہ شریف فیملی کے منی لانڈرنگ کرتا تھا، شہبازشریف اور اس کے بیٹے پر 16ارب کا کیس تھا سزا ہونے والی تھی، نوازشریف باہر ہے، زرداری کے کیسز معاف ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ الیکشن نہیں کروائیں گے، پاکستان کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ الیکشن کرائے جائیں،جمعہ کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا، کہ کس دن ہم نے لانگ مارچ کیلئے نکلنا ہے۔ کیا حکومت اگر مجھے گرفتار کرلے گی تو لانگ مارچ نہیں ہوگی؟ یہ قوم چپ کرکے بیٹھ جائے گی، میں چیلنج کرتا ہوں ہم نے بڑے جلسے کیے ہیں، قوم ہماری طرف کھڑی ہے، کیا یہ چاہتے ہیں کہ منظم پرامن احتجاج ہو یا سری لنکا والے حالات چاہتے ہیں، یہ فیصلہ کرلیں کیا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے صالح محمد کو پکڑا کیونکہ وہ بددیانت الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کررہا تھا، اسلام آباد پولیس نے ان کوپکڑ کرگلے میں تختی ڈالی ، جیسے کوئی بہت بڑا مجرم تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پرپی ٹی آئی کی معاشی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، قوم کو مبارکباد دیتا ہوں کہ پی ٹی آئی ٹیم کی محنت سے پاکستان گرے لسٹ سے نکلا، پاکستان کو گرے لسٹ میں ن لیگ نے ڈلوایا تھا، حماد اظہر کی سربراہی میں ہماری ٹیم اور سارے اداروں نے محنت کی اور پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلوایا، یہ پاکستان کیلئے خوش آئندہ بات ہے کہ ہم فیٹف گرے لسٹ سے نکل گئے۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف سے میں کیا بات کروں گا، کہتے ہیں اس کو ڈِگی میں بندکرکے آرمی ہاؤس لے جایا کرتے تھے۔اعجاز الحق کا بیان ہے کہ اس کو ڈِگی میں چھپا کرلے جاتے تھے تو اس سے میں کیا بات کروں؟ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے بیک ڈور چینل بات چیت مذاکرات ہوتے رہتے ہیں،لیکن مجھے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا،ہم صرف الیکشن چاہتے ہیں،الیکشن چاہتے ہیں ملک کیلئے ، الیکشن چاہتے ہیں کہ چور ملکر 1100ارب کے کیسز ختم کرتے جا رہے ہیں۔
ملک نیچے جا رہا ہے، آج دیکھ لیں برطانوی وزیراعظم نے استعفا دے دیا ہے، وہ سازش کے تحت نہیں بھاری اکثریت سے آئے ہیں، ایک نے استعفا دیا اور دوسرا منتخب ہوسکتا ہے۔یہاں کروڑوں روپے چلے اور لوٹے خریدے گئے، پاکستان کو تیزی سے دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ الیکشن کرائے جائیں، یہ ہمارے کمزور حلقوں میں بھی ہم سے الیکشن ہار گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں