کراچی(آئی این پی)ڈائریکٹر فنانس کی تقرری کا معاملہ سنگین ہوگیا۔ جامعہ کراچی میں سابق ناظم مالیات کو زبردستی دفتر سے نکال دیا گیا۔محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے سندھ کی جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی بروقت تقرری نہ کرنے کا معاملہ گھمبیر صورت اختیار کرگیا۔ جامعہ کراچی کے سبکدوش ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کے سرکاری احکامات کے بغیر دفتر میں بیٹھنے پر وہاں کے ملازمین نے انہیں زبردستی دفتر سے نکال دیا۔
طارق کلیم نے وائس چانسلر کے دفتر میں پناہ لی۔بعض ملازمین اور افسران نے طارق کلیم کو دفتر سے نکالنے کے لیے دھکے دئیے اور ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ایک شعبے کے ملازم کی جانب سے سابق ڈائریکٹر فنانس کو پشت سے تھپڑ مارنے کی بھی اطلاع سامنے آئی۔ملازمین نے طارق کلیم کے زیر استعمال سرکاری گاڑی کے ٹائربھی پنکچر کردئیے تاکہ وہ گاڑی مزید استعمال نہ کرسکیں۔اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی اپنے دفتر سے باہرا?ئے اور سابق ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کو اپنے دفتر لے گئے۔سابق ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کا موقف ہے کہ انہیں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کی جانب سے زبانی ہدایت دی گئی ہے کہ جب تک سمری منظور نہ ہوجائے جامعہ کراچی میں کام جاری رکھوں۔اس صورتحال پر ‘‘ایکسپریس’’ نے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو سے بھی رابطہ کہا تاہم وہ بات چیت سے گریز کرتے رہے۔واضح رہے کہ جامعہ کراچی کی آفیسر ویلفیئر ایسوسی ایشن نے آج سابق ڈائریکٹر فنانس کے خلاف قلم چھوڑ ہڑتال کی کال دے دی تھی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں