کراچی(آئی این پی)ماہرین صحت نے انکشاف کیا ہے کہ ایشیائی آبادیوں میں بریسٹ کینسر کی شرح سب سے زیادہ کراچی میں ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں بریسٹ کینسر آگاہی سیمینار سے خطاب میں ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا میں ہر ایک منٹ بعد ایک عورت بریسٹ کینسر کے باعث جان کی بازی ہار جاتی ہے۔
انھوں نے کہا پاکستان میں ہر آٹھویں عورت اس مہلک مرض میں مبتلا ہے، کسی بھی ایشین آبادی میں بریسٹ کینسر کی شرح کراچی میں سب سے زیادہ ہے، صرف آگاہی پیدا کر کے ہی اس شرح کو کم کیا جا سکتا ہے۔ماہرین نے کہا بریسٹ کینسر دنیا میں کینسر سے اموات کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے، جب کہ ہمارے خطے میں بریسٹ کینسر موت کی تیسری بڑی وجہ ہے، ابتدا میں اگر بریسٹ کینسر کی تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج ممکن ہے۔انھوں نے کہا اکتوبر درحقیقت بریسٹ کینسر کے خلاف ایک جنگ کا مہینہ ہے لیکن اس جنگ کا ہتھیار آگہی ہے، بریسٹ کینسر جس تیزی سے بڑھ رہا ہے، 2040 تک یہ شرح دگنی تگنی بڑھ جائے گی۔اس سیمینار کی مہمان خصوصی ڈاؤ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ تھیں، ان کے علاوہ ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل، سابقہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال کراچی ڈاکٹر نور محمد سومرو، ڈاکٹر فرحت جلیل، ڈاکٹر عمیمہ سلیم، ڈاکٹر صائمہ و دیگر نے خطاب کیا۔کرن اسپتال کے ڈاکٹر اصغر علی اصغر نے کہا بھارت میں ایک لاکھ میں سے 25 لوگوں میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، ہمارے یہاں ایک لاکھ میں سے 34 لوگوں کو بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، امریکا میں یہ شرح 20 افراد فی لاکھ ہے۔انھوں نے کہا کہ بعض اقدامات ہیں جن سے بریسٹ کینسر کی شرح کم کی جا سکتی ہے، خواتین 12 مہینے تک بچوں کو دودھ پلا کر چار فی صد تک بریسٹ کینسر کے خطرات کو کم کر سکتی ہیں، ایکسرسائز جس میں چھ ہزار قدم چہل قدمی، پراسیس کیے ہوئے گوشت سے اجتناب، سبزیوں اور پھلوں کا استعمال، کیلشیئم اور وٹامن ڈی کا باقاعدگی سے استعمال بریسٹ کینسر سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں