وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستانیوں کو بڑی خوشخبری سنا دی

لاہور (پی این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئندہ 8 ماہ کے دوران ملک معاشی طور پر مستحکم ہو جائے گا، ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا، 5 ہزار ارب کا خسارہ پورا کرنے کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے۔

انہوں نے لاہورچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی استحکام اور اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل ملک کی ترقی کا راز ہے، ترقی کرنے والے ممالک اپنی ایکسپورٹ کو بڑھاتے ہیں، ٹیکس کولیکشن کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے، چین دنیا بھر سے سوا دو ہزار ارب ڈالر کی درآمدات کر رہا ہے جبکہ پاکستان سے چینی درآمدات صرف تین ارب ڈالر ہیں، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنی برآمدات کو کیسے بڑھا سکتے ہیں، ہمیں یہ بھی سوچنا ہو گا کہ ہم برآمدات میں پیچھے کیسے رہ گئے، ہمیں برآمدات بڑھانے کے لیے پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کو ترقی کی طرف لے جانے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 6 سے 8 ماہ کے دوران ملک معاشی طور پر مستحکم ہو جائے گا، ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا، 5 ہزار ارب کا خسارہ پورا کرنے کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے۔ جب حکومت چھوڑ کر گئے تو ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب تھا مگر اب ترقیاتی بجٹ ساڑھے پانچ سو ارب روپے رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی معیشت کو مستحکم کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ نجی شعبہ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ترقی کرنے والے ممالک اپنی ایکسپورٹ کو بڑھاتے ہیں، پاکستان کو اگر آگے بڑھنا ہے تو ہمیں بھی اپنی برآمدات کو بڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت خزانہ خالی کرکے گئی مگر ہم نے اپنا گردہ کاٹ کر پاکستان کی معیشت کو بچایا، رجیم چینج آج نہیں بلکہ 2018 میں ہوئی تھی جس کے نتیجے میں پاکستان اور سی پیک کو تباہ کیا گیا۔نیوز ایجنسی کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ، جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے حکومت سے تعاون کریں تا کہ ان لوگوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پندرہ سو ارب دفاع جبکہ پانچ سو تیس ارب روپے پینشن کا بجٹ ہے،پانچ ہزار ارب کا خسارہ پورا کرنے کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے اس لئے ہمیں ٹیکس ریونیو کو مزید بڑھانا ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں